Book Name:Iman Ki Hifazat

طرح ایمان پر ثابت قدم رہنے والوں کیلئےقرآنِ پاک میں  جنت کی خوش خبری بیان کی گئی ہے ، اسی طرح احادیثِ کریمہ میں  بھی نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےاِیمان کی اہمیت اور  اس کی حفاظت کے بارے میں  حکم ارشادفرمایاہے۔ آئیے!ترغیب کے لئےایمان کی سلامتی کے تعلق سے احادیثِ کریمہ سُنتے ہیں۔ چنانچہ

حفظِ ایمان کی فکر

نبیِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : عنقریب لوگو ں پر ایسا زمانہ آئے گا جس میں تنہائی اختیار کرنا ضروری ہوگا ، اس وَقْت صرف اس  شخص کا دِین سلامت رہے گا جو حفاظتِ ایمان کی فکر میں ایک پہاڑ سے دوسرے پہاڑ یا ایک جگہ سے  دوسری جگہ بھاگتا پھرے ، جس طر ح پرندہ اور لُومڑی اپنے بچو ں کو لے کر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ پھر ارشاد فرمایا : اس زمانہ میں وہ بکریاں چَرانے والا بھلائی پر ہوگا جو اپنے علم کے مطابق نماز پڑھے ، زکوٰۃ ادا کرے اور لوگوں سے الگ رہے گا۔   (المطالب العالیۃ ، کتاب الفتن ، باب جواز الترھیب…الخ ، ۸ / ۵۹۷ ، حدیث : ۴۳۶۶ملخصاً)

بندہ اس پر اُٹھایا جائے گا جس پر مرے گا

نبیِّ  پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : یُبْعَثُ کُلُّ عَبْدٍ عَلٰی مَا مَاتَ عَلَیْہِ یعنی ہر بندہ اس حالت پر اُٹھایا جائے گا جس پر مرے گا۔ (مسلم ، کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا…الخ ، باب الامربحسن الظن… الخ ، ص ۱۱۷۸ ، حدیث : ۲۸۷۸)حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : یعنی اِعتبار خاتمہ کا ہے ، اگر کوئی کفر پر مرے تو کفر پر ہی اُٹھے گا اگرچہ زندگی میں مومن رہا ہو ، اور