Book Name:Iman Ki Hifazat

جب یہ آوازسُنی تو کہا : کیا تُونے میرے باپ فرعون کی تعریف کی ہے؟اس مؤمنہ نے جواباً کہا : نہیں! بلکہ میں نے تو اساللہ پاک کی پاکی بیان کی ہے جو میرا ، تیرے باپ فرعون کا اور تمام کائنات کا پیدا کرنے والا ہے ، عبادت کے لائق صرف وہی “ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْک “ ذات ہے۔ اس مؤمنہ کی ایمان بھری گفتگو سُن کر فرعون کی بیٹی نے کہا : میں تمہارے بارے میں اپنے والد کو بتاؤں گی کہ تم اسے خدا نہیں مانتی۔ عورت نے کہا : بے شک بتادو۔

چنانچہ اس نے اپنے باپ فرعون کو  اس عورت کے بارے میں سب کچھ بتا دیا ، یہ سُن کر اس نے نیک سیرت مؤمنہ کو اپنے پاس بُلایا اور کہا : ہم نے سُنا ہے کہ تُو ہمارے علاوہ کسی اور کو خدامانتی ہے ، تیری سلامتی اسی میں ہے کہ تُو اس نئے مذہب کو چھوڑ کر میری عبادت کر اور مجھے ہی خدا مان ورنہ تجھے درد ناک سزا دی جائے گی۔ عورت نے کہا : تجھےجوکرنا ہے کرلے ، میں کبھی بھی کفر کی طرف نہیں  آؤں گی۔ فرعون نے جب اس نیک سیرت عورت کی ایمان افروز گفتگو سُنی تو بہت غضب ناک ہواا ور تانبے کی دیگ میں تیل گرم کرنے کا حکم دیا۔ جب تیل خوب کھولنے لگا تو اس کے بچے کو اُبلتے ہوئے تیل میں ڈال دیا ، کچھ ہی دیر میں بچے کی ہڈیاں تیل پر تیر نے لگیں۔ ظالم فرعون نے عور ت سے کہا : کیا تُو مجھے خدا  مانتی ہے؟اس نے کہا : ہرگز نہیں ، میرا خدا وہی ہے جو تمام جہانوں کامالک ہے۔ فرعون نے  ایک ایک کر کے اس کے تمام بچو ں کو اُبلتے ہوئے تیل میں ڈال دیا ، لیکن اس ہمت ، صبراور شکر کرنےوالی عورت نے اپنا ایمان نہ چھوڑا ۔

فرعون نے جب دیکھا کہ وہ عورت کفر کی طرف آنے کو تیار نہیں ہے تو اس ظالم نے  اپنے سپاہیوں (Guards) کو حکم دیا : اسے بھی اس کے بچوں کی طرح تیل میں ڈال دو!سپاہی جب اسے لے جانے لگے