Book Name:Iman Ki Hifazat

تا160پرایسوں کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : کوئی آدمی بدکاری اور چوری کرے تو باوُجُود گناہ ہونے کے اس کے لئے یہ عمل اتنا مُہْلِک(ہلاک کرنے والا)اور تباہ کُن نہیں(ہوتا)جتنا بِلا تحقیق  علمِ الٰہی کے بارے  میں کلام کرنا مُہلِک(یعنی ہلاک کرنے  والا)ہے کیونکہ بِلا تحقیق اور بِغیر پُختگئ علم کے کہیں وہ کُفر کا مُرتکِب (یعنی کفرکرنے والا)ہوجائے گا اور اسے علم بھی نہیں ہوگا!اِس کی مِثال ایسے ہی ہے ، جیسے تَیرناجانے بِغیر دریا کی موجوں اور لہروں پر سُوار ہونے کے ، اور شیطان کی فریب کاریاں جو عقائد اور مذاہب سے تعلُّق رکھتی ہیں کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ اوراللہ(پاک)سب کچھ خوب جانتا ہے۔         (الحدیقۃ الندیۃ ، ۲ / ۲۷۰)

(3)زبان کی حفاظت نہ کرنا

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!زَبان کی حفاظت نہ کرنا بھی بعض اوقات ایمان کی بربادی کا سبب بن جاتا ہے۔ آجکل لوگوں کی حالت یہ ہو گئی ہے کہ جو منہ میں آیا بَک دیا ، اللہ پاک کی خوشی اور ناخوشی کا احساس کم ہو تا جارہا ہے ، آج کل   نوجوان کُفریہ اَشعار پر مشتمل گانے(Songs)سن کر  اپنی زبان سے گنگناتے پھرتے ہیں ، اسی زبان سے جنت ، دوزخ ، فرشتوں اور اللہ پاک کی شان میں توہین والے  چُٹکلے  سنائے جاتے ہیں ، اسی زبان سے  اپنی غریبی کا رونا روتے روتے بعض کُفْریات  بَک جاتے ہیں ، اسی زبان سے کسی جوان یا گھرکا خرچہ چلانے والےکی موت پر  اللہ  پاک کی ذات کے تعلق سے شکوہ وشکایات بھرے کفریات بَک دئیے جاتے ہیں۔ خدارا ! ہوش میں آئیے اور اپنی زبان کو قابو میں رکھتے ہوئے اسے فضول بیہودہ اور کفریہ باتوں سے بچائیے ورنہ یادرکھئے! بسا اوقات زبان سے لاعلمی میں ایسا جُملہ نکل جاتاہے جو ہمارے ایمان کی بربادی  اور دوزخ کی حقداری کا سبب  بن جاتا ۔ آئیے! اس بارے میں دو(2) فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے اور اپنے ایمان کی حفاظت کیجئے :