Book Name:Iman Ki Hifazat

ایمان کی حفاظت اور تنہائی

منقول ہے!ایک شخص سب سے الگ رہتا تھا۔ حضرت  ابو دَرداء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اس کے پاس تشریف لا کر جب اِس کا سبب پوچھا تو اُس نے کہا : میرے دل میں یہ خوف بیٹھ گیا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو میرا ایمان چِھن جائے اور مجھے اِس کی خبر تک نہ ہو۔ ( قُوتُ القُلوب ، ۱ / ۳۸۸)

ساری رات روتے رہتے

 حضرتِ  یوسُف بن اَسباط رَحْمَۃُ اللّٰہِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں ایک مرتبہ حضرت  سُفیان ثَوری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے پاس حاضِر ہوا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ساری رات روتے رہے۔ میں نےپوچھا : کیا آپ گناہوں کے خوف سے رو رہے ہیں؟تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے ایک تنکا اُٹھایا اور  ارشاد فرمایا : گناہ تو اللہ پاک کی بارگاہ میں اِس تنکے سے بھی کم حیثیَّت رکھتے ہیں ، مجھے تو اس بات کا خوف ہے کہ کہیں ایمان کی دولت نہ چِھن جائے۔ (منھاج العابدین ، العقبۃ الخامسۃ ، اصول سلوک طریق الخوف والرجاء ، الاصل الثالث ، ص۱۵۵)

میرا خاتمہ ایمان پر کر دے

حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکے انتقال کے وقت جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے صاحبزادے نے طبیعت پوچھی تو فرمایا : ابھی جواب کا وقت نہیں ہے ، بس دعا کرو کہ اللہ پاک   میرا خاتمہ ایمان پر کر دے کیونکہ شیطان مردود اپنے سر پر خاک ڈالتے ہوئے مجھ سے کہہ رہا ہے کہ تیرا دنیا سے ایمان سلامت لے جانا ، میرے لئے رنج وغم  کا باعث ہے۔ اور میں اس سے کہہ رہا ہوں کہ ابھی نہیں ، جب تک ایک بھی سانس باقی ہے میں خطرے میں ہوں ، میں(تجھ سے)امن  میں نہیں ہوسکتا۔   (تذکرۃ الاولیاء ، ذکر امام احمد حنبل ، الجزء الاول ، ص۱۹۹)