Book Name:Iman Ki Hifazat

شیطان دوستوں کی شکل میں

                             حُجَّۃُ الْاِسْلامحضرت امام محمد غزالیرَحمَۃُ اللّٰہِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں : جب انسان پر روح نکلنےکی کیفیت طاری ہوتی ہے ، اس وقت شیطان اپنے شاگردوں کولےکردُنیا سےکُوچ کرجانے والے رشتے داروں مثلاً والدین ،  بہن بھائیوں اور دوستوں کی شکلوں میں آپہنچتا ہے۔ شیطان اس سے کہتا ہے : اے فُلاں!تُو تو عنقریب مرجائے گا جبکہ ہم تجھ سے پہلے موت کا مزہ چکھ چکے ہیں لہٰذا تُو (اسلام کو چھوڑ کر) فُلاں دِین اِختیار کر لے کہ یہی دِین اللہ کریم کی بارگاہ میں مقبول ہے ، اگر مرنے والا اس کی بات نہیں مانتا تو وہ  اور اس (شیطان) کے شاگرد دوسرے دوستوں کی شکل میں آکر کہتے ہیں : تُو(اسلام چھوڑ کر) فُلاں دین اِختیار کرلے۔ یوں وہ اسے ہر دِین کےعقائد یاد دلاتے ہیں۔ تو اس لمحے جس کے  حق  میں (ایمان سے )پِھر جانا لکھا ہوتاہےوہ اُس وقت ڈگمگا جاتا اور باطِل مذہب اِختیار کرلیتا ہے۔ ( مجموعۃ رسائل الامام الغزالی ، ص۵۱۱ ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                       صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سُنا کہ  موت کا مرحلہ کس قدر دشوار ہوتا ہے کہ سانس اٹک  رہی ہوتی ہے ، ہوش و حواس جواب دے جاتے ہیں ، پیاس کی شدت اپنی انتہا پر ہوتی ہے ، ایسے مشکل حالات  میں شیطان ملعون اپنی اولاد کے ساتھ مل کر اپنی اصل شکل میں نہیں بلکہ عزیزوں ، ماں  باپ