Book Name:Ameer-e-Ahl-e-Sunnat Ka Ishq Madina

شامِل فرماتے ہیں ، کہیں غوث و خواجہ کی نسبت ، کہیں امام احمد رضا کی نسبت ، کہیں صحابہ و اَہْلِ بیت کی نسبت ، امیرِ اہلسنت کی تحریرات میں بہت سارے مقامات ہیں ، جہاں آپ نے مدینہ شریف ، بقیعِ پاک ، مواجہہ شریف کی نسبت کو شامِل فرمایا ہے ، مثلاً گھر میں آنے جانے کی سنتیں اور آداب لکھنے کے لئے سُرخی (Hea ding)یوں لگائی : “ مدینے کی حاضری “ کے 12 حروف کی نسبت سے گھر میں آنے جانے کے 12 مدنی پھول۔ ایک مقام پر لکھا : “ مدینہ “ کے پانچ حروف کی نسبت سے ایصالِ ثواب کے 5 مدنی پھول۔

غرض امیرِ اہلسنت  دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ   کی تحریروں میں یہ چیز بکثرت پائی جاتی ہے کہ آپ مدینۂ پاک کا ذِکْر کثرت سے فرماتے ہیں اور نسبتِ مدینہ کا فیضان بھی لوٹتے ہیں۔  

امیر اہلسنت کی شاعری اور ذِکْرِ مدینہ

الحمد للہ! شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنت دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ زبردست نعت گو شاعِر بھی ہیں ، آپ کے نعتیہ دیوان “ وسائِلِ بخشش اور وسائِلِ فردوس “ مکتبۃ المدینہ نے شائع (Publish)کئے ہیں۔ امیر اہلسنت  دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ   شعروں کی صُورت میں بھی کثرت سے  ذِکْرِ مدینہ کرتے ہیں ، امیر اہلسنت  دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ   کے لکھے ہوئے کلام پڑھ کر دیکھئے! آپ کو جگہ جگہ ذِکْرِ مدینہ ملے گا۔ اپنے ایک کلام میں ذِکْرِ مدینہ کرتے ہوئے    لکھتے ہیں :

مدینہ ، مدینہ ، ہمارا مدینہ                    ہمیں جان و دِل سے ہے پیارا مدینہ

سہانا سہانا دِل آرا مدینہ                    دِوَانوں کی آنکھوں کا تارا مدینہ

یہ ہر عاشقِ مصطفےٰ کہہ رہا ہے              ہمیں تو ہے جنّت سے پیارا مدینہ

یہ رنگیں فضائیں ، یہ مہکی ہوائیں           مُعَطَّر ، مُعَنْبَر ہے سارا مدینہ