Book Name:Ameer-e-Ahl-e-Sunnat Ka Ishq Madina

بندے کے دِل میں ایمان تو موجود ہو مگر وہ دارُ الایمان اور قَلْبُ الْاِیْمان سے محبت نہ کرتا ہو۔ لہٰذا مدینہ منورہ سے محبت کرنا کمالِ ایمان کی علامت ہے۔

ہمیں چاہئے کہ دِل میں مدینہ طَیِّبہ کی محبت بڑھانے ، غمِ مدینہ کی نعمت پانے ، فرقتِ مدینہ میں آنسو بہانے کی سَعَادت حاصِل کریں ، یہ کیسے ہو گا؟ آئیے! اس سلسلے میں عاشقِ مدینہ شیخ طریقت ، امیرِ اہلسنت  دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ   کے بیان کردہ چند مدنی پھول سنتے ہیں :

غمِ مدینہ کیا ہے؟

شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنت  دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ   کی خدمت میں سوال ہوا : غمِ مدینہ کیا ہے؟  آپ نے جواباً فرمایا : غم کے معنیٰ رَنج و اَلم اور صَدمے وغیرہ کے ہیں مگر یہاں غم ِ مدینہ سے مُراد عشقِ مدینہ اور محبتِ مدینہ ہے ۔  جب کسی سے عشق و محبت کا غلبہ ہوتا ہے تو انسان اس کے فِراق میں بے چین رہتا ہے یہاں  تک کہ وہ عشق و محبت غم میں ڈَھل جاتا ہے۔

جسے غمِ مدینہ ملا ، اسے سب کچھ مل گیا

امیرِ اہلسنت  دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ   نے مزید فرمایا : یاد رکھئے! اگر حقیقی معنوں میں کسی کو  غمِ مدینہ یعنی مدینۂ منوَّرہ کا کامِل عشق مل گیا ، وہ سچّا عاشقِ رسول بن گیا اور عاشقِ رسول وہی ہوتا ہے جو عاشقِ الٰہی بھی ہوتا ہے ۔   جب کوئی عاشقِ خُدا و مصطَفٰے  کا منصب پا لیتا ہے تو اسے اللہ  پاک کی رضا حاصِل ہو جاتی ہے اور جسے اللہ پاک کی رضا حاصِل ہو جائے اس کا اِیمان پر خاتمہ ہو گا اور یقیناً وہ جنَّت میں داخِل ہو گا ۔  غمِ مدینہ  مل جانے کی صورت میں خدا کی قسم کسی اور  مُطالبے کی ضَرورت  ہی نہیں کہ غمِ مدینہ کے ذَریعے اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! سبھی کچھ حاصِل ہو جائے گا ۔