Book Name:Ameer-e-Ahl-e-Sunnat Ka Ishq Madina

اے کاش! تصوُّر میں مدینے کی گلی ہو               اور یاد محمد کی مرے دِل میں بسی ہو

اے کاش! میں بن جاؤں مدینے کا مسافر         پھر روتی ہوئی طیبہ کو بارات چلی ہو

اے کاش! مدینے میں مجھے موت یوں آئے     چوکھٹ پہ تری سَر ہو مری روح چلی ہو

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کی پہلی حاضرئ مدینہ

پیارے اسلامی بھائیو!  الحمد للہ! شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنت  دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ   بچپن ہی سے عاشِقِ مدینہ  بھی ہیں اور عاشِقِ رسول بھی ہیں۔ آپ ایک عرصے تک مدینۂ منورہ کے ہجر و فراق (یعنی جُدائی) میں تڑپتے رہے مگر حاضرئ مدینہ کی کوئی صُورت نہ بن سکی ، آخر 1400 ھ / 1980ء میں جب آپ کی عمر مبارک تقریباً 30 سال تھی ، امیرِ اہلسنت  دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ    کو پہلی بار حاضرئ مدینہ کا پروانہ مِلا...

صبا! اس خوشی سے کہیں مر نہ جاؤں       دیارِ نبی سے بُلاوا ملا ہے

اللہُ اکبر! ایک عظیم عاشِقِ مدینہ جو ایک عرصے سے حاضرئ مدینہ کے لئے تڑپ رہے تھے ، انہیں مدینے کا بُلاوا مل گیا ، بس اب کیا تھا پہلے ہی سے دِل میں سلگنے والی عشقِ مصطفےٰ ( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ) کی آگ اب مزید بھڑک اُٹھی ، دِل ہے کہ بےقرار ہے اور آنسو ہیں کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لیتے۔ سَفرِ مدینہ کے وقت امیرِ اہلسنت  دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ   کی پُرسوز کیفیات کیا تھیں؟ اس کا کچھ اظہار آپ نے اشعار کی صُورت میں یوں کیا ہے :

مجھ کو درپیش ہے پھر مبارک سفر           قافلہ پھر مدینے کا تیار ہے

نیکیوں کا نہیں کوئی توشہ فقط                میری جھولی میں اشکوں کا اِک ہار ہے