Book Name:Qabren Pegham-e-Fana Deti Hain

لوگوں کے درمیان شرمندہ اور ذلیل کھڑا ہوں گا ، میرا غم طویل ہو جائے گا ، پھر میں رَبِّ قَهّار کی بارگاہ میں پیش کر دیا جاؤں گا۔ ہائے ہائے! وہ وقت کیسا سخت وقت ہو گا۔ اللہ پاک فرمائے گا : اے بندے! تُو گُنَاہ کرتے وقت لوگوں سے تَو چُھپ جاتا تھا مگر میں تو تجھے دیکھ رہا ہوتا تھا ، کیا میرا دیکھنا تیرے لئے کچھ اہمیت نہیں رکھتا تھا...؟

یہ کہتے کہتے وہ شخص بےہوش ہو گیا ، جب اُسے ہوش آیا تو آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے اللہ کریم کو پُکارنے لگا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس  رَضِیَ اللہُ عنہ  دُور کھڑے یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے ، اب آپ آگے بڑھے اور جس قبر کے اندر وہ شخص لیٹا تھا ، اس کے قریب تشریف لائے اور فرمایا : پیارے دوست! تُو نے گُنَاہوں سے بچنے کا کیسا پیارا طریقہ اپنایا ہے ، ہاں! اسی طرح سے گُنَاہوں کو جڑ سے اُکھاڑ دیا جاتا ہے۔ پھر آپ نے لوگوں کی طرف دیکھ کر فرمایا : اگر یہ کفن چور ہے تو کاش! سب ایسے ہی ہوتے۔ ([1])   

چھوڑیں عاداتِ بَد بھائیو! موت کی                 یاد  ہر  آن  اور  دَم  بدم  چاہئے([2])

 اے عاشقانِ رسول ! دیکھا آپ نے! وہ شخص قبرستان جا کر کیسے عبرت حاصِل کرتا اور فِکْرِ آخرت میں مَصْرُوف رہتا ہے۔ کاش! ہمیں بھی فِکْرِ آخرت نصیب ہو جائے۔  

قبرستان جا کر عبرت حاصِل کیجئے!

پیارے اسلامی بھائیو!  قبرستان زبردست مقامِ عبرت ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو کبھی نہ کبھی تو قبرستان جانے کا اتفاق ہوا ہی ہو گا ، کیا کبھی غور کیا کہ قبرستان کی سوگوار فضائیں ، غمناک ہوائیں زبانِ حال سے اِعْلان کر رہی ہیں : اے دُنیوی زندگی پر مطمئن رہنے والو!


 

 



[1]... بستان الواعظین ، صفحہ : 166 و167ملتقطاً۔

[2]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 515۔