Book Name:Qabren Pegham-e-Fana Deti Hain

آپ ایسا ہی چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے ، ہم آپ کو دکھا دیں گے۔ چنانچہ رات ہوئی ، وہ شخص جسے لوگ کفن چور کہہ رہے تھے ، وہ اپنے گھر سے نکلا ، قِنْدِیل (لالٹین) ہاتھ میں لی اور قبرستان کی طرف چَل پڑا ، لوگوں نے حضرت عبد اللہ بن عبّاس  رَضِیَ اللہُ عنہ  کو ساتھ لیا اور اس کےپیچھے ہو لئے۔ وہ شخص قبرستان پہنچا اور قبرستان والوں کو یُوں سلام کیا : اے تنگ قبروں والو! تم پر سلام ہو ، اے کیڑے مکوڑوں کی خوراک بننے والو! اےمصیبتوں میں گرفتار مُرْدَو! تم پر سلام ہو۔ پھر بولا : اے قبرستان والو! تمہارا سَفَر کتنا لمبا ہے! تمہارا راستہ کتنا خطرناک ہے!کاش! مجھے عِلْم ہوتا کہ تم کس حال میں ہو؟ اپنی دُنیوی زِندگی پر شرمندہ ہو یا بارگاہِ اِلٰہی میں حاضِر ہونے پر خوش ہو۔ تم ہم سے پہلے آگے پہنچے ، ہم تمہارے پاس آنے کے انتظار میں ہیں ،  جہاں آج تم ہو ، کل ہمارا بھی وہیں قیام ہو گا ، اللہ پاک تم پر برکتیں نازِل فرمائے! جب ہم قبروں میں پہنچیں گے ، کاش! ہم پر بھی رحم کیا جائے۔

راوِی کہتے ہیں : اس شخص نے اپنے لئے ایک خالی قبر کھود رکھی تھی ، قبرستان والوں سے کلام کرنے کے بعد یہ شخص اُس خالی قبر میں داخِل ہو گیا اور اپنا رُخسار زمین پر رکھ کر زور زور سے کہنے لگا : ہائے میری خرابی! جب مجھے تنہا قبر میں رکھ دیا جائے گا ،  قبر مجھے پُکار کر کہے گی : تیرے لئے خُوش آمدید نہیں ہے ، میں تیرے لئے وسیع نہیں ہوں گی ، تُو میرے اُوپَر رِہ کر اللہ پاک کی نافرمانی کیا کرتا تھا ، آج تُو میرے اندر آیا ہے ، اب میں تجھ پر تنگ ہو جاؤں گی ، آج تجھے بلاؤں میں گرفتار کر دیا جائے گا۔ ہائے ہائے! پھر جب روزِ قیامت میں اپنی قبر سے نکلوں گا ، میرے گُنَاہوں کا بوجھ میری پیٹھ پر ہو گا ، میرے ماں باپ مجھ سے دُور بھاگیں گے ، آہ! وہ حشر کا میدان جب ایک پُکارنے والا مجھے پُکارے گا ، میں اپنے پڑوسیوں کی صَف سے نکل کر سامنے آؤں گا ، میرے پوشیدہ گُنَاہ کھل چکے ہوں گے ، میں