Book Name:Qabren Pegham-e-Fana Deti Hain

شخص بدکاری میں مبتلا ہے ، حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلام  نے اس کے خِلاف دُعا کر دی ، وہ شخص اسی وقت ہلاک ہو گیا ، پھر آپ نے دیکھا؛ ایک شخص چوری کر رہا ہے ، حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلام  نے اس کے خِلاف بھی دُعا کی ، یہ شخص بھی ہلاک ہو گیا۔    

اس پر اللہ پاک نے فرمایا : اے ابراہیم! میرے بندوں کو چھوڑ دیجئے! بےشک میرے بندے 3 قسم کے ہیں : (1) : ایک تو وہ ہے جو تَوبہ کر لیتا ہے ، لہٰذا میں اُس کی توبہ قبول فرما کر اس کا گُنَاہ بخش دیتا ہوں (2) : دوسرا وہ ہے جو خود تو تَوبہ نہیں کرتا مگر اس کی اَوْلاد نیک ہوتی ہے جو میری عبادت کرتی ہے (3) : تیسرا وہ شخص ہے کہ جس پر بدبختی غالِب آجاتی ہے ، وہ تَوبہ کی طرف بڑھتا ہی نہیں ہے ، ایسے شخص کا انجام جہنّم ہے۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو!  معلوم ہوا؛ جو بندہ گُنَاہوں پر شرمندہ ہو اور اللہ پاک کی طرف رُجُوع لائے ، تَوبہ کرے ، اپنے گُنَاہوں کی مُعَافی مانگے تو اللہ پاک اس کی توبہ قبول فرما کر  بخشش و مغفرت سے  نواز دیتا ہے۔ جبکہ وہ بدبخت جو گُنَاہوں پر اَڑتا ہے ، نافرمانیوں پر شرمندہ نہیں ہوتا ، توبہ نہیں کرتا ، اپنے رَبِّ کریم کے دَرْ پر نہیں جھکتا ، یہاں تک کہ  گُنَاہ اسے اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں ، اس پر بدبختی غالب آتی ہے ، ایسے شخص  کا انجام جہنّم ہے۔

بڑی کوششیں کیں گنہ چھوڑنے کی                  رہے آہ! ناکام ہم یااِلٰہی!

مجھے سچّی توبہ کی توفیق دیدے                       پئے تاجدارِ حرم یااِلٰہی!

سدا کے لئے ہو جا راضِی خدایا                      ہمیشہ  ہو  لطف  و  کرم  یااِلٰہی!([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...تنبیہ الغافلین ، صفحہ : 53۔

[2]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 110۔