Book Name:Qabren Pegham-e-Fana Deti Hain

پہنچ جاؤں ، پھر آپ رُوح قبض فرما لیں۔ مَلَکُ المَوت  عَلَیْہِ السَّلام  نے فرمایا : اللہ پاک کی قسم! اب تم اپنی سلطنت کو نہ دیکھ سکو گے ،  تمہیں اپنے اَہْل و عیال کے پاس جانے کی بھی مہلت نہ مل سکے گی۔ مَلَکُ الموت  عَلَیْہِ السَّلام  نے یہ کہہ کر بادشاہ کی رُوح قبض  کر لی اور   کچھ ہی دیر پہلے غرور و تکبر کے نشے میں اکڑ کر چلنے والا بادشاہ زمین پر گِرا اَور ہمیشہ کی نیند سَو گیا۔  

آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں                 سامان سو برس کا ہے ، پَل کی خبر نہیں

کُوچ ہاں! اے بےخبر ہونے کو ہے             کب تلک غفلت..! سحر ہونے کو ہے

بےشک قبر تمہارے سامنے ہے

ایک مرتبہ حضرت اِبْنِ حمّاد  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  قبرستان تشریف لے گئے ، آپ نے قبروں کو دیکھا اور موت کے گھاٹ اُتر جانے والوں سے متعلق غور  و فکر کر کے رونے لگے ، روتے رہے ، روتے رہے یہاں تک کہ داڑھی مبارک آنسوؤں سے تَر ہو گئی ، پھر عربی کے اَشْعار پڑھ کر فرمایا : لوگو! خُدا کی قسم! نیک اَعْمَال میں کوشش کر لو! بےشک قبر تمہارے سامنے ہے ، موت تمہیں ڈھونڈ رہی ہے ، جو تم نے جوڑ کر رکھا ہے ، عنقریب تقسیم کر دیا جائے گا ، جو عمارتیں تم تعمیر کررہے ہو ، عنقریب ویران ہو جائیں گی ، پھر تمہیں تنگ قبر میں اُتار دیا جائے گا ، پَس جس کے پاس نیک اَعْمَال کی سوغات ہو گی ، اُس کی قبر جنّت کے باغوں میں سے باغ بنے گی مگر جو نادان نیکیاں جمع کرنے میں ناکام رہا ہو گا ، اس کی قبر جہنّم کے گڑھوں میں سے گڑھا بنا دی جائے گی۔ اے بھائیو! جلدی سے نیک اَعْمَال جمع کر لو...!([1])


 

 



[1]... بستان الواعظین ، مجلس فی ذکر القبور ، بکر بن حماد ، صفحہ : 158۔