Book Name:Qabren Pegham-e-Fana Deti Hain

ٹھاٹھ باٹھ...!! ایسی شان و شوکت...! بادشاہ سلامت غرور میں مبتلا ہو گئے ، گردن اکڑ گئی ، اب بادشاہ سلامت تکبر کے نشے میں بدمست اپنی سلطنت کا دورہ فرما رہے تھے ، غرور و تکبر کی وجہ سے لوگوں کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں تھا۔

اسی غرور میں سَفَر جاری تھا کہ ایک غریب شخص بادشاہ کے سامنے آیا ، پُرانے کپڑے... ، ظاہِری حال بھی زیادہ اچھا نہیں تھا ، اس شخص نے بادشاہ کو سلام کیا۔ بادشاہ سلامت تو غرور و تکبر کے نشے میں تھے ، ایک غریب آدمی کو جواب دینا  اسے کب گوارا کر سکتے تھے۔ اس شخص نے بھی بادشاہ کی بےرُخی کی پرواہ نہ کی اور کہا : بادشاہ سلامت! مجھے آپ سے ضروری کام ہے۔ بادشاہ سلامت نے سُنی اَن سُنی کر دی۔ اب اس غریب شخص نے بڑی دلیری سے آگے بڑھ کر گھوڑے کی لگام پکڑ لی۔ اب تو بادشاہ غُصّے سے لال پیلا ہو گیا اور چِلّا کر بولا : اے شخص! لگام چھوڑ...!  اُس غریب شخص نے پھر بڑی سادگی سے کہا : بادشاہ سلامت! مجھے آپ سے بہت ضروری کام ہے۔ بادشاہ سلطنت کے دورے پر تھا ، بات نہ سُنتا تو ناک کٹتی ، چنانچہ اپنی عزّت رکھنے کے لئے کہا : بتاؤ! کیاکام ہے؟ غریب شخص بولا : ایک راز کی بات ہے ، کان میں بتاؤں گا۔ بادشاہ نے گھوڑے پر بیٹھے بیٹھے ہی سَر جھکایا ، اُس نے شخص نے بادشاہ کے کان کے قریب ہو کر کہا : بادشاہ سلامت! میں مَلَکُ الْمَوْت ہوں ، تمہاری رُوح قبض کرنے آیا ہوں۔

اللہ اکبر! اب تو بادشاہ سلامت کے پیروں تَلے سے زمین نکل گئی ، بادشاہ تھر تھر کانپنے لگا ، چہرے کا رنگ بھی بدل گیا ، خوف سے کانپتے ہوئے بادشاہ نے بڑی عاجزی سے کہا : اے مَلَکُ الموت  عَلَیْہِ السَّلام ! اس وقت مجھے مہلت دیجئے! سلطنت کا دورہ پُورا کر لوں ، گھر