Book Name:Qabren Pegham-e-Fana Deti Hain

موت آکر ہی رہے گی یاد رکھ                       جان جا کر ہی رہے گی یاد رکھ

کام مال و زر نہیں کچھ آئے گا                      غافِل انساں یاد رکھ پچھتائے گا

گورِ نیکاں باغ ہو گی خُلد کا                           مجرِموں کی قبر دوزخ کا گڑھا

موت سے کسی کو چھٹکارا نہیں

پیارے اسلامی بھائیو!  یہ دُنیا فانی ہے ، واقعی فانی ہے ، آہ! موت آنی ہے ، ضرور آنی ہے۔ جب ہم دُنیا میں آگئے ، اب موت کو گلے سے لگانا ہی پڑے گا۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :

قُلْ اِنَّ الْمَوْتَ الَّذِیْ تَفِرُّوْنَ مِنْهُ فَاِنَّهٗ مُلٰقِیْكُمْ ثُمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۠(۸)  (پارہ : 28 ، سورۂ جمعہ : 8)          

ترجمۂ کنز الایمان : تم فرماؤ وہ موت جس سے تم بھاگتے ہو وہ تو ضرور تمہیں ملنی ہےپھر اس (اللہ پاک) کی طرف پھیرے جاؤ گے جو چُھپا اور ظاہر سب کچھ جانتا ہے پھر وہ تمہیں بتادے گا جوکچھ تم نے کیا تھا

مَلَکُ الموت  عَلَیْہِ السَّلام  ہر گھر میں آتے ہیں

ہم یہ حقیقت جانتے ہیں  مگر افسوس! دُنیا کی رنگینیوں میں گم ہو کرموت کو ایسے بُھولتے ہیں کہ جیسے ہم نے مرنا ہی نہیں لیکن یاد رکھئے! ہم موت کو بُھولتے ہیں ، موت ہمیں نہیں بُھولے گی۔ امام حَسَن بصری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : مَلَکُ الْمَوْت  عَلَیْہِ السَّلام  روزانہ ہر گھر میں 3 مرتبہ تشریف لاتے اور غور سے دیکھتے ہیں ، ان میں سے جس کا رِزْق پُورا ہو چکا ہو ، اس کی رُوح قبض کر لیتے ہیں ، جب رُوح قبض ہوتی ہے تو بندے کے اَہْلِ خانہ رونا