Book Name:Qabren Pegham-e-Fana Deti Hain

دِلا غافِل نہ ہو یک دَم یہ دُنیا چھوڑ جانا ہے         بغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے

تُو اپنی موت کو مت بھول کر سامان چلنے کا        زمیں کی خاک پر سونا ہے ، اینٹوں کا سرہانا ہے

عزیزا یاد کر جس دن کہ عزرائیل آئیں گے        نہ جاوے کوئی تیرے سنگ اکیلا تُو نے جانا ہے

غُلامؔ اِک دَم نہ کر غفلت حیاتی پر نہ ہو غُرَّہ          خدا کی یاد کر ہر دَم کہ جس نے کام آنا ہے

قبر کا ایک عبرتناک کتبہ

حضرت محمد بن سَمَّاک  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : ایک روز میں قبرستان گیا ، میری نظر ایک قبر کے کتبے پر پڑی ، اس پر یہ عبرتناک اَشْعَار لکھے تھے :

تَمُرُّ اَقَارِبِیْ جَنْبَاتِ قَبْرِیْ                       کَاَنَّ اَقَارِبِیْ لَمْ یَعْرِفُوْنِیْ

میرے عزیز میری قبر کے قریب سے یُوں گزر جاتے ہیں ، جیسے وہ مجھے جانتے ہی نہیں۔

وَ قَدْ اَخَذُوْا سِہَامَہُمْ وَ رَاحُوْ                    فَیَا لِلّٰہِ اَسْرَعُ مَا نَسُوْنِیْ

انہوں نے وراثت سے اپنے حِصّے لئے اور  راحت پائی ، آہ! میرے عزیز کتنی جلدی مجھے بھول گئے([1])

پیارے اسلامی بھائیو!  کیسی عبرت کی بات ہے! ہمارے دُنیا سے جانے کے بعد چند دِن رونا دھونا ہو گا ،  قُلْ شریف کا ختم ، پھر ساتواں ، چالیسواں ،  کچھ عرصہ قبر پر آنے اور فاتحہ پڑھنے کا سلسلہ بھی ہو گا ، پھر ... آہستہ آہستہ اُن کے ذہنوں سے ہمارا خیال تک اُتر جائے گا۔ آہ!  چند سال ہماری قبر کا نشان رہے گا ، پھر رفتہ رفتہ وہ نشان بھی مِٹ جائے گا اور ہم ایسے ہو جائیں گے جیسے کبھی دُنیا میں آئے ہی نہیں تھے۔

بےوفا دُنیا پہ مت کر اعتبار                        تُو اچانک موت کا ہو گا شکار


 

 



[1]... بستان الواعظین ، مجلس فی ذکر القبور ، بکر بن حماد ، صفحہ : 158۔