Book Name:Qabren Pegham-e-Fana Deti Hain

نیکیاں کر جلد تُو بدیوں سے بھاگ                   قبر میں ورنہ بھڑک اُٹھے گی آگ

ہائے موت

حضرت عطا سلمی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی عادتِ کریمہ تھی کہ جب رات ہوتی تو قبرستان کی طرف نکل جاتے اور فرماتے : اے اَہْلِ قبور! تم مر گئے ، ہائے موت! تم نے اپنے عَمَل دیکھ لئے ، ہائے رَے عَمَل! پھر فرماتے : ہائے ہائے! کل عطا بھی قبر میں ہو گا ، ہائے! کل عطا بھی قبر میں ہو گا۔ اسی طرح روتے دھوتے ساری رات گزار دیتے تھے۔ ([1])

اندھیری قبر کا دِل سے نہیں نکلتا ڈر               کروں گا کیا جو تُو ناراض ہو گیا یارَبّ!

گنہگار ہوں میں لائِقِ جہنّم ہوں                       کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یارَبّ! ([2])

بیل  (Bull)کی طرح چیختے

حضرت یزید رقَّاشی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  موت کو کثرت سے یاد رکھنے والوں میں سے تھے ، جب قبروں کو دیکھتے تو قبر کے اندھیرے اور تنہائی کی وحشت وغیرہ کے خوف سے اس قدر بےقرار ہو جاتے کہ آپ کے منہ سے بیل (Bull)کی طرح چیخوں کی آواز نکلتی۔ ([3])   

کئی دِن تک چراغ نہ جلاتے

حضرت ہِشَّام  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی عادَت تھی آپ جب بھی قبرستان جاتے تو واپس آنے کے


 

 



[1]... احیاء العلوم ، کتاب ذکر الموت و ما بعدہ ، بیان حال القبر و اقاویلہم عند القبور ، جلد : 4 ، صفحہ : 589۔

[2]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 78۔

[3]... احیاء العلوم ، کتاب ذکر الموت و ما بعدہ ، جلد : 4 ، صفحہ : 588 ، مردے کے صدمے ، صفحہ : 18ملتقطاً۔