Book Name:Qabren Pegham-e-Fana Deti Hain

اگر اللہ پاک ہم سے ناراض ہو گیا تو ہمارا کیا بنے گا؟ حضرت عبد اللہ بن عبید  رَضِیَ اللہُ عنہ  سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : جب مُردے کے ساتھ آنے والے لوٹ کر چلتے ہیں تو مُردہ بیٹھ کر ان کے قدموں کی آواز سنتا ہے ، اس وقت قبر کہتی ہے : اے آدمی! کیا تُو نے میرے حالات نہ سُنے تھے؟ کیا میری تنگی ، بدبُو ، ہولناکی اور کیڑوں سے تجھے نہیں ڈرایا گیا تھا؟ اگر ایسا تھا تو پھر تُو نے کیا تیاری کی؟([1])  

پیارے اسلامی بھائیو!  ذرا سوچئے تو سہی! اس وقت جبکہ ہم قبر میں تنہا رِہ گئے ہوں گے ، گھبراہٹ  (Panic-ness) طاری ہوگی ، نہ کہیں جا سکتے ہوں گے ، نہ کسی کو بُلا سکتے ہوں گے اور بھاگ نکلنے کی بھی کوئی صُورت نہ ہو گی ، اس وقت قبر کی کلیجہ پھاڑ پُکار سُن کر کیا گزرے گی! 

قبر میں آہ گُھپ اندھیرا ہے                       روشنی ہو پئے رضا یارَبّ!

سانپ لپٹیں نہ میرے لاشے سے                قبر میں کچھ نہ دے سزا یارَبّ!

نورِ احمد سے قبر روشن ہو                             وحشتِ  قبر  سے  بچا  یارَبّ!([2])

آقا کریم زار و قطار رَو دئیے...!

اِبْنِ ماجہ شریف کی روایت ہے ، حضرت بَرّاء بن عازِب  رَضِیَ اللہُ عنہ  فرماتے ہیں : ایک روز ہم اللہ پاک کے رسول ، رسولِ مقبول  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے ساتھ ایک جنازے میں شریک تھے۔ تدفین کے وقت آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  قبر کے کنارے تشریف فرما ہوئے اور زار و قطار رَونے لگے ، آپ  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  اتنا روئے کہ قبر کی مٹی بھیگ گئی۔ پھر فرمایا : لِمِثْلِ هٰذَا فَاَعِدُّوْا یعنی اس کےلئے تیاری کرو...! ([3])


 

 



[1]... شرْح الصّدوْر ، باب : مخاطبۃ القبر للميت ، صفحہ : 86۔

[2]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 80۔

[3]...ابن ماجہ ، کتاب الزہد ، باب : الحزن و البکاء ، صفحہ : 681 ، حدیث : 4195۔