Book Name:Qabren Pegham-e-Fana Deti Hain

اندھیری قبر کا دِل سے نہیں نکلتا ڈر               کروں گا کیا جو تُو ناراض ہو گیا یارَبّ!

گنہگار ہوں میں لائِقِ جہنّم ہوں                       کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یارَبّ! ([1])

پیارے اسلامی بھائیو!  ذرا غور کیجئے! یہ مٹی کی ڈھیریاں جنہیں ہم دیکھ کر کچھ نوٹس لئے بغیر دُنیوی خیالوں میں کھوئے ہوئے  گزر جاتے ہیں ، ان مٹی کی ڈھیریوں کا اندرونی معاملہ کیسا ہولناک ہے مگر افسوس! ہم عبرت نہیں لیتے۔ ہم دُنیا کی محبت میں ایسے کھو گئے کہ ہمیں قبر یاد ہی نہیں آتی۔ آہ! دِل کی سختی...!! ہم اپنے ہاتھوں سے قبر میں مردے اُتارتے ہیں ، کسی کا والِد دُنیا سے رُخصت ہوا ، کسی نے اپنے بھائی کو خُود قبر میں اُتارا ، کوئی اپنے عزیز کا جنازہ پڑھ رہا ہے ، کوئی اپنے دوست کی آنکھیں بند کر رہا ہے مگر افسوس! دِل گُنَاہ کر کر کے ایسا سخت ہوا کہ غفلت جاتی ہی نہیں ہے۔ کاش! ہم عبرت لینے والے بن جاتے! کاش! ہمیں قبر و آخرت کی فِکْر نصیب ہو جاتی۔

گو پیشِ نظر قبر کا پُر ہَول گڑھا ہے                   افسوس مگر پھر بھی یہ غفلت نہیں جاتی

قبر کی ڈانٹ

 اے عاشقانِ رسول ! ہم عبرت لیں یا نہ لیں ، ہمیں فِکْر ہو یا نہ ہو ، موت تَو آنی ہی آنی ہے ، آہ نہ جانے کب موت آجائے۔ ہائے ہائے! مرنے کے بعد ہمیں گُھپ اندھیری  اور مختصر سی قبر میں اُتار کر بند کر دیا جائے گا ، ہم اگرچہ بظاہِر ہِل بھی نہیں سکیں گے مگر سب کچھ سمجھ رہے ہوں گے ، آہ! اس وقت ہم پر کیا گزر رہی ہو گی؟ ہائے! ہماری نافرمانیاں...!


 

 



[1]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 78۔