Book Name:Qabren Pegham-e-Fana Deti Hain

بارے میں سوچتا رہا۔ اے بھائی! اگر تم 3 دِن بعد مُردے کو اس کی قبر میں دیکھو تو دُنیا میں لمبے عرصے تک اس کے ساتھ رہے ہونے کے باوُجُودتمہیں اس سے وحشت ہونے لگے ، اگر تم اس کا گھر یعنی اس کی قبر کا اندرونی حِصَّہ دیکھو جس میں کیڑے رینگ رہے ہیں اور بدن کو کھا رہے ہیں ، اس کے بدن سے پیپ جاری ہے ، سخت بدبو آرہی ہے ، اس کا کفن بوسیدہ ہو چکا ہے۔ ہائے! ہائے! غور تو کرو! یہی مردہ جب زِندہ تھا تو خوبصورت تھا ، خوشبو بھی اچھی استعمال کیا کرتا تھا ، لباس بھی عمدہ پہنا کرتا تھا...!! راوی کہتے ہیں : اتنا کہنے کے بعد حضرت عمر بن عبد العزیز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  پر رِقَّت طاری ہو گئی ، آپ نے چیخ ماری اور بےہوش ہو گئے۔ ([1])     

قبر کی دِل دہلا دینے والی کہانی

حضرت عمر بن عبد العزیز  رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  ایک جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ، وہاں ایک قبر کے پاس بیٹھ کر غور و فِکْر کرنے لگے ، کسی نے عرض کی : اے اَمِیْرُ الْمُؤمنین! آپ یہاں تنہا کیسے تشریف فرما ہیں؟ فرمایا : ابھی ابھی ایک قبر نے مجھے پُکار کر بُلایا اور بولی : اے عمر بن عبد العزیز! مجھ سے کیوں نہیں پوچھتے کہ میں اپنے اندر آنے والوں کے ساتھ کیا برتاؤ کرتی ہوں؟ میں نے اس قبر سے کہا : مجھے ضرور بتا۔ وہ کہنے لگی : جب کوئی میرے اندر آتا ہے تو میں اس کا کفن پھاڑ کر جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالتی ہوں ، اس کا گوشت کھا جاتی ہوں۔ کیا آپ مجھ سے یہ نہیں پوچھیں گے کہ میں اس کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں؟ میں نے کہا : یہ بھی بتا۔ قبر کہنے لگی : میں اس کی ہتھیلیوں کو کلائیوں سے ، گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو قدموں سے جُدا کر دیتی ہوں۔ اتنا کہنے کے بعد حضرت عمر بن عبد العزیز  رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  ہچکیاں لے کر رونے لگے۔ ([2])


 

 



[1]... احیاء العلوم ، کتاب ذکر الموت و ما بعدہ ، بیان حال القبر و اقاویلہم عند القبور ، جلد : 4 ، صفحہ : 588۔

[2]... اَلرَّوضُ الْفائِق ، مجلس الثامن عشر فی قولہ تعالیٰ : یوم تبیض وجوہ ، صفحہ : 107مُلَخَّصاً ۔