Book Name:Meraj kay Jannati Mushahidat

قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) اِلَّا عَلٰۤى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶) فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَۚ(۷) وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱) ۱۸ ، المؤمنون : ۱۔ ۱۱)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : بیشک  ایمان والے کامیاب ہوگئے ، جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں اور وہ  جو زکوٰۃ دینے کا کام کرنے والے ہیں ، اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں مگر اپنی  بیویوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں پس بیشک ان پر کوئی ملامت نہیں ، تو  جو اِن کے سوا کچھ اور چاہے تو وہی حد سے بڑھنے والے ہیں اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے  وعدے کی رعایت کرنے والے ہیں ، اور وہ جو اپنی نمازوں کی ی حفاظت کرتے ہیں ، یہی لوگ وارث ہیں  یہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

جنّت کے دروازے پر لکھی تحریر

حضرتِ اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ  عَنۡہُ سے رِوَایَت ہے ، فرماتے ہیں کہ رَسُولِ کَرِیْم ، رَؤُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : جس رات مجھے مِعراج ہوئی ، میں نے جنّت کے دروازے پر یہ لکھا ہوا دیکھا کہ صَدَقے کا ثواب دس (10)گُنا اور قرض کا اٹھارہ(18)گُنا ہے۔ میں نے جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام سے دَرْیَافْت کیا :  کیا سبب ہے کہ قرض کا دَرَجَہ صَدَقے سے بڑھ گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ  سائل کے پاس مال ہوتا ہے اور پھر بھی سُوال کرتا ہے جبکہ قرض لینے والاحَاجَت کی بِنا پر ہی قرض لیتا ہے۔ ([1])


 

 



([1])...سنن ابن ماجة ، كتاب الصدقات ، باب القرض ، ص٣٨٩ ، الحديث : ٢٤٣١.