Book Name:Meraj kay Jannati Mushahidat

اس رات سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایسے لوگوں کے پاس بھی تشریف لائے جن کے آگے اور پیچھے چیتھڑے لٹک رہے تھے اور وہ چوپایوں کی طرح چَرتے ہوئے خار دار گھاس ، تُھوْہَر اور جہنّم کے تَپے ہوئے (گرم) پتھر نگل رہے تھے۔ آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دَرْیَافت فرمایا : اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کیا : یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے مالوں کی زکوٰۃ نہیں دیتے تھے ، اللہ   پاک نے اِن پر ظلم نہیں کیا اور اللہ  پاک بندوں پر ظلم نہیں فرماتا۔ ([1])

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! جنّت کی آسائِشوں اور نعمتوں پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ ذرا اِن عذابات پر بھی غور کیجئے! کون ہے جو اِن ہولناک عذابات کو سہہ سکے ، اللہ   کی قسم! کسی میں بھی جہنّم کا عذاب  برداشت کی طاقت نہیں اورپھر اپنی ناتُوانی وکمزوری کو دیکھئے ، آہ! ہماری کمزوری کا حال تو یہ ہے کہ ہلکا سا سَر درد یا بُخار تَڑپا کر رَکھ دیتا ہے تو پھر آخرت کے یہ درد ناک عذاب کیونکر برداشت کئے جا سکتے ہیں ، اس لئے ابھی وقت ہے ڈر جائیں اور فوراً سے پیشتر گناہوں سے  توبہ کریں ورنہ اگر یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا اور توبہ سے پہلے ہی موت نے آ لیا تو پھر ہلاکت ہی ہلاکت ہے۔ یاد رہے کہ دنیا کی زندگی چند روزہ ہے جبکہ آخرت کی زندگی دائمی (یعنی ہمیشہ رہنے والی )ہے  یقیناًکامیاب وہی ہے جو اس چند روزہ زندگی میں اپنی آخرت سنوارنے میں لگا رہے اوراللہپاک اور اُس کے رسول صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی رضا کے کام کرکے  جنّت میں داخل ہوجائے ۔ اللہ  پاک قرآن مجید میں پارہ4 ، سُوۡرَہ اٰلِ عِمۡران ، آیت نمبر185 میں ارشاد فرماتا ہے :

فَمَنْ  زُحْزِحَ  عَنِ  النَّارِ  وَ  اُدْخِلَ  الْجَنَّةَ  فَقَدْ  فَازَؕ-وَ  مَا  الْحَیٰوةُ  الدُّنْیَاۤ  اِلَّا  مَتَاعُ  الْغُرُوْرِ(۱۸۵)   ۴ ، آل عمران : ۱۸۵)

تَرْجَمَۂ کنز  العرفان  : تو جسے آگ سے بچا لیا گیا اور جنّت میں داخل کردیا گیا تو وہ کامیاب ہوگیااور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان  ہے۔


 

 



([1])...الترغيب والترهيب ، كتاب الصدقات ، الترهيب من منع الزكاة...الخ ، ص٢٦٣ ، الحديث : ١٥