Book Name:Meraj kay Jannati Mushahidat

جنّت کا بیان

                                                صَدرُ الشَّرِیعہ ، بدرُ الطَّرِیقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہِ  بہارِ شریعت ، حصّہ اوّل میں جنّت کے بارے میں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

      جنّت ایک مکان ہے کہ  اللہتعالیٰ نے ایمان والوں کے لیے بنایا ہے ، اس میں وہ نعمتیں مُہَیَّا کی ہیں جن کو نہ آنکھوں نے دیکھا ، نہ کانوں نے سنا ، نہ کسی  آدمی کے دل پر ان کا خطرہ (یعنی گُمان )گزرا۔ جو کوئی مثال اُس کی تعریف میں دی جائے سمجھانے کے لیے ہے ، ورنہ دنیا کی اعلیٰ  سے اعلیٰ شے کو جنّت کی کسی چیز کے ساتھ کچھ مناسبت نہیں۔  جنّت کتنی وسیع ہے ، اس کو اللہ و  رسول (صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) ہی جانیں ، اِجمالی بیان یہ ہے کہ اس میں سو (۱۰۰) درجے ہیں۔ ہر دو درجوں میں وہ مسافت ہےجو آسمان و زمین کے درمیان ہے۔  جنّت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں سو (۱۰۰)برس تک تیز گھوڑے پر سُوار چلتا رہے اورختم نہ ہو۔ جنّت کے دروازے اتنے وسیع ہوں گے کہ ایک بازُو سے دوسرے تک تیز گھوڑے کی ستّر (70)برس کی راہ ہوگی۔ جنّت کی دیواریں سونے اور چاندی کی اینٹوں اور مُشک کے گارے سے بنی ہیں ، ایک اینٹ سونے کی ، ایک چاندی کی ، زمین زعفران کی ، کنکریوں کی جگہ موتی اور یاقوت۔  اور ایک روایت میں ہے کہ جنّتِ عَدْن کی ایک اینٹ سفید موتی کی ہے ، ایک یاقوتِ سُرخ کی ، ایک زَبَرْجَد سبز کی اورمُشک کا گارا ہے اورگھاس کی جگہ زعفران ہے ، موتی کی کنکریاں ، عنبر کی مِٹّی ، جنّت میں ایک ایک موتی کا خیمہ ہوگا جس کی بلندی ساٹھ(60) میل۔ جنّت میں چار(4) دریا ہیں ، ایک پانی کا ، دوسرا دُودھ کا ، تیسرا شہد کا ، چوتھا شراب کا ، پھر اِن سے نہریں نکل کر ہر ایک کے مکان میں جاری ہیں۔ وہاں کی نہریں زمین کھود کر نہیں بہتیں ، بلکہ زمین کے اوپر اوپر رَواں ہیں ، نہروں کا ایک کَنارہ موتی کا ، دوسرا یاقوت کا اور نہروں کی زمین خالص مُشک کی۔ جنّتیوں کو جنّت میں ہر قسم کے لَذِیذ سے لَذِیذ کھانے ملیں گے ، جو چاہیں گے فوراً ان کےسامنے موجُود ہو گا ، اگر کسی پرند کو دیکھ کر اس کے گوشت کھانے کو جی ہو تو اُسی وقت بُھنا ہوا اُن کے پاس آجائے گا ، اگر پانی وغیرہ کی خواہش ہو تو کُوزے خود ہاتھ میں آجائیں گے ، ان