Book Name:Meraj kay Jannati Mushahidat

حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جنّت میں داخِل ہوں گے ، اس طرح کہ حضرتِ بِلال (رَضِیَ اللہُ  عَنۡہُ) خادِمانہ حیثیت سے آگے آگے ہوں گے۔ اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے ، ایک یہ  کہ اللہ تعالیٰ نے حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کو لوگوں کے اَنجام پر خبردار کیا کہ کون جنّتی ہے اور کون دوزخی اور کون کس درجہ کا جنّتی ، دوزخی ہے ، یہ عُلُومِ خمسہ میں سے ہیں اور دوسرے یہ کہ حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے کان و آنکھ لاکھوں برس بعد ہونے والے واقعات کو سُن لیتے ہیں ، دیکھ لیتے ہیں یہ واقعہ اس تاریخ سے کئی لاکھ سال بعد ہو گا ، مگر قربان ان کانوں کے آج ہی سن رہے ہیں۔ تیسرے یہ کہ انسان جس حال میں زندگی گزارے گا اسی حال میں وہاں ہو گا ، حضرتِ بِلال (رَضِیَ اللہُ  عَنۡہُ) نے اپنی زندگی حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی خدمت میں گزاری وہاں بھی خادِم ہو کر ہی اُٹھے۔

اور حضرتِ بِلال رَضِیَ اللہُ  عَنۡہُ کے فرمان کہ “ میں نے دن رات کی جس گھڑی بھی وُضو یا غسل کیا تو اس قدر نماز پڑھ لی جو میرے مُقَدَّر میں تھی “ کی وضاحت کرتے ہوئے مفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں : یعنی دن رات میں جب بھی میں نے وُضو یا غسل کیا تو دو نفل “ تَحِیَّةُ الْوُضُو “ پڑھ لئے۔ مگر یہاں اوقاتِ غیر مکروہ میں پڑھنا مُراد ہے تا کہ یہ حدیث مُمَانعت کی احادیث کے خِلاف نہ ہو۔ خیال رہے کہ حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کا حضرتِ بِلال (رَضِیَ اللہُ  عَنۡہُ) سے یہ پُوچھنا اس لیے تھا تاکہ آپ یہ جواب دیں اور اُمَّت اس پر عمل کرے ، ورنہ حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ  وَسَلَّمَ تو ہرشخص کے ہر چُھپے کُھلے عمل سے واقِف ہیں نیز یہ دَرَجہ صرف حضرتِ بِلال رَضِیَ اللہُ  عَنۡہُ کو اِن نَوَافِل کا ہے ہزارہا آدمی یہ نَوافِل پڑھیں گے یا پابندی کریں گے مگر اُنہیں یہ خدمت نصیب نہیں۔ ([1])

                                                پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس روایت سے ہمیں حضرتِ بلال رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کے مقام ومرتبے کے ساتھ ساتھ تَحِیَّۃُ الْوُضُوکی اَہَمِّیَّت و فَضِیْلَت بھی معلوم ہوئی۔ ہمیں بھی چاہیے کہ جب ہم


 

 



([1])...مراٰۃ المناجیح ، نوافل كا باب ، پہلی فصل ، ۲ / ۳۰٠.