Book Name:Nigah e Ghous Azam

کھوٹے سکّے جہاں چل جاتے ہیں وہ ہے بغداد         واں نِکمّوں کے خریدار ہیں غوثِ اعظم

ہو کرم! حسنِ عمل آہ! نہیں ہے کوئی                   نہ وظائف ہیں نہ اذکار ہیں غوثِ اعظم([1])

بداَخْلاق لڑکے نے توبہ کر لی

حضرت ابُو حَسن قَوَّاس رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک روز میں اور میرے ساتھ بہت سارے لوگ حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی زیارت کے لئے روانہ ہوئے ، ہم سب اپنی مشکلات اور پریشانیوں کے حل کے لئے دُعا کروانے کا ارادہ رکھتے تھے ، راستے میں اور لوگ بھی ہمارے ساتھ مِل گئے۔   ان میں ایک لڑکا تھا ، میں اُسے جانتا تھا ،  یہ بہت گھٹیا اَخْلاق والا تھا ، اکثر ناپاک رہتا تھا۔ خیر! ہم سب بارگاہِ غوثیت  کی طرف جا رہے تھے کہ اتفاق سے حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے راستے ہی میں ملاقات ہو گئی ، ہم سب نے آگے بڑھ کر سلام کیا اور ایک ایک کر کے آپ کے ہاتھ مبارک کو بوسہ دینے لگے۔ وہ لڑکا جس کے اخلاق اچھے نہیں تھے ، جب وہ حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ہاتھ کو بوسہ دینے کے لئے آگے بڑھا تو حُضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنا ہاتھ مبارک ہٹا لیا ، پھر ایک نظر اُس لڑکے کی طرف دیکھا ، سرکارِ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نگاہ مبارک کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ لڑکا بےہوش ہو کر گِر پڑا ، جب اسے ہوش آیا تو اُس نے فوراً ہی اپنے بُرے اخلاق سے توبہ کی ، پھر غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس سے ہاتھ ملایا۔ ([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 560-561ملتقطاً۔

[2]...سیرت غوث الثقلین ، صفحہ : 175۔