Book Name:Nigah e Ghous Azam

معلوم ہوا؛ نبوت اگرچہ ختم ہو چکی ، ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  آخری نبی بن کر تشریف لا چکے ، اب قیامت تک کوئی بھی نبی نہیں آئے گا ، البتہ اَوْلیائے کرام قیامت تک آتے رہیں گے۔ ([1])

(2) : فَالْعٰصِفٰتِ عَصْفًاۙ(۲)  (پھر ان کی جو نہایت تیز چلنے والی ہیں)یعنی اِن اَوْلیائے کرام کی یہ شان ہے کہ یہ دِلوں کا میل کچیل ، گُنَاہوں کی سیاہی وغیرہ ایسے دُور کر دیتے ہیں جیسے ہوا کے تیز جھونکے زمین سے کوڑا کچرا دُور کر دیتے ہیں ، اولیائے کرام کی نگاہِ فیض سےعقیدے کی گندگی دُور ہوتی ہے ، اخلاقی گندگیاں دُور ہوتی ہیں ، گُنَاہوں کی گندگیاں دُور ہوتی ہیں ، کردار ستھرا اور باطِن چمکدار ہوتا ہے ، اسی طرح اولیائے کرام کی نگاہ سے ظاہِری جسم کی بیماریاں ، دُکھ ، دَرْد ، پریشانیاں بھی دُور ہو جاتی ہیں۔

(3) : وَّ النّٰشِرٰتِ نَشْرًاۙ(۳) (اور خوب پھیلانے والیوں کی)یعنی اِن اَوْلیائے کرام کی یہ شان ہے کہ یہ جس طرف نگاہِ فیض اُٹھائیں ، اس طرف حق کا بول بالا ہو جاتا ہے ، یہ جدھر توجُّہ فرمائیں ، اس طرف اسلام کا پرچم بُلند کر دیتے ہیں ، سُنّتوں کی بہار آجاتی ہے ، کافِر کلمہ پڑھ کر ایمان کی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں اور ایمان والوں کو ایمان کی حلاوت ، ایمان کی نورانیت نصیب ہوتی ہے اور اولیائے کرام کی برکت سے انسان اَنْوارکا مجموعہ بن جاتا ہے۔

(4) : فَالْفٰرِقٰتِ فَرْقًاۙ(۴) (پھر خوب جدا کرنے والیوں کی)یعنی اولیائے کرام کی یہ مبارک جماعت حق اور باطِل میں فرق کرنے والی ہے ، اَوَّل تو اولیائے کرام کی ذات ہی وہ ہے کہ اس سے حق اور باطل میں فرق ہوجاتا ہے ، دیکھئے! حدیثِ قُدْسی میں ہے : مَنْ عَادٰی لِیْ وَلِیًا اٰذَنْتُہٗ بِالْحَرْبِ جو میرے کسی ولی سے دُشمنی رکھے ، میں اسے اعلان جنگ دیتا ہوں۔ معلوم ہوا اَوْلیائے کرام


 

 



[1]...مواعظِ نعیمیہ ، صفحہ : 210-211خلاصۃً۔