Book Name:Nigah e Ghous Azam
ترا ہوں میں تیرا ، مرے اس کہے کا سرِ حشر رکھنا بھرم غوثِ اعظم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
شانِ اَوْلیائے کرام میں پانچ قرآنی آیات
پارہ : 29 ، سورۂ مُرْسَلات کی ابتدائی پانچ آیات میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :
وَ الْمُرْسَلٰتِ عُرْفًاۙ(۱) فَالْعٰصِفٰتِ عَصْفًاۙ(۲) وَّ النّٰشِرٰتِ نَشْرًاۙ(۳) فَالْفٰرِقٰتِ فَرْقًاۙ(۴) فَالْمُلْقِیٰتِ ذِكْرًاۙ(۵)
(پارہ : 29 ، سورۂ مرسلات : 1-5)
ترجمہ : قسم اُن کی جو لگاتار بھیجی جاتی ہیں ، پھر اُن کی جو نہایت تیز چلنے والی ہیں اور خوب پھیلانے والیوں کی ، پھر خوب جُدا کرنے والیوں کی ، پھر ذِکْر کا القا کرنے والیوں کی۔
یہ پانچ آیات ہیں ، ان میں اللہ پاک نے پانچ چیزوں کی قسم ارشاد فرمائی ہے :
( 1) : مُرْسَلَات (جو لگاتار بھیجی جاتی ہیں) ( 2) : عَاصِفَات (جو تیز چلتی ہیں) ( 3) : نَاشِرَات (جو خوب پھیلاتی ہیں) (4) : فَارِقَات (جو خوب جُدا کرنے والی ہیں) (5) : مُلْقِیَات (جو ذِکْر القا کرنے والی ہیں)
یہ 5 چیزیں کیا ہیں؟ یہ کن کے اَوْصاف ہیں؟ اس بارے میں مُفَسِّرِیْنِ کرام کے مختلف اَقْوال ہیں ، ایک قول یہ ہے کہ یہ 5کی 5اولیائے کرام کی صِفَات ہیں۔ ([1]) اس قول کے مطابق ان آیات کا معنی کیا بنے گا؟ اس کو مشہور مُفَسِّر قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مَوَاعِظِ نعیمیہ میں تفصیل سے ذِکْر کیا ہے ، آئیے! اس کا خُلاصہ سنتے ہیں :
(1) : وَ الْمُرْسَلٰتِ عُرْفًاۙ(۱) (قسم اُن کی جو لگاتار بھیجی جاتی ہیں) یعنی اَوْلیائے کرام کی اُن جماعتوں کی قسم جو قیامت تک لگاتار بھیجی جاتی رہیں گی۔
[1]...تفسیر روح المعانی ، پارہ : 29 ، سورۂ مرسلات ، جلد : 15 ، جزء : 29 ، صفحہ : 264
تفسیر بیضاوی ، پارہ : 29 ، سورۂ مرسلات ، جلد : 8 ، صفحہ : 296۔