Book Name:Nigah e Ghous Azam

بہت زبردست عالِمِ دین بھی ہیں ، ولئ کامِل بھی ہیں ۔

1925ء میں جب پِیر مِہْر علی شاہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عمر مبارک تقریباً 66 سال تھی ، اس عرصے میں آپ پر ایک روحانی کیفیت طارِی رہتی تھی ، تنہائی میں ہوتے یا لوگوں کے درمیان ہر وقت بَس خاموشی اختیار فرمائے رکھتے ، تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد ایک آہ بھر کر سَر مبارک اُٹھاتے ، چہرہ مبارک کا رنگ کبھی زَرْد ہو جاتا ، کبھی سُرخِی مائِل۔ روٹین کے مطابق گھنٹے دو گھنٹے کے لئے لوگوں کے درمیان تشریف لاتے مگر محفل پر خاموشی طارِی رہتی ، آپ کے مُرِیْد اور چاہنے والے بعض دفعہ آپ کی یہ حالت دیکھ کر رونے لگتے مگر پِیر مِہْر علی شاہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی یہی کیفیت بدستور رہی۔

اسی زمانے میں ملتان شریف کے رہنے والے ایک سَیِّد صاحب کو خواب میں شہنشاہِ بغداد ، حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی زیارت نصیب ہوئی ، حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے پِیر مِہْر علی شاہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی اس کیفیت کے متعلق تسلی دیتےہوئے فرمایا : مِہْر علی وِلایَت کا ایک خاص مقام طَے کر رہے ہیں ، اس مقام کو طَے کرتے وقت مشائِخ (یعنی اَوْلیائے کرام) کی بھی امداد نہیں پہنچتی مگر اس مرحلے میں بھی ایک صاحِب (یعنی خُود حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ) برابر اُن کی مدد اور راہنمائی کر رہے ہیں۔ ([1])

وہ رُتبہ ترا ہے کہ جتنے ولی ہیں              سبھی تیرے زَیرِ قدم غوثِ اعظم

 سُبْحٰنَ اللہ!   اے عاشقانِ رسول ! یہ ہیں حُضُور غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ...!!  غور فرمائیے! اَوْلیائے کرام وہ بلند ہستیاں ہیں کہ لوگوں کو کوئی مشکل پیش آتی ہے ، کوئی پریشانی ہوتی ہے تو لوگ اَوْلیائے کرام کے دَرْ پر حاضِر ہوتے ہیں ، مشکلیں حل کرواتے ہیں مگر اس شان و


 

 



[1]...مہرِ منیر ، صفحہ : 324۔