Book Name:Nigah e Ghous Azam

اُس کو وہی ملا۔  شیخ حضرمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جنہوں نے قرآنِ پاک حِفْظ ہو جانے کی تمنا کی تھی ، اللہ پاک نے انہیں توفیق عطا فرمائی اور انہوں نے 6 ماہ میں پُورا قرآنِ کریم حفظ کر لیا۔   اسی طرح شیخ جمیل رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جنہوں نے عرض کیا تھا کہ میں اپنے وقت کو محفوظ کرنا (یعنی ہر وقت ذِکْرُ اللہ میں مشغول رہنا) چاہتا ہوں ، یہ اس درجے پر پہنچے کہ ہر وقت تسبیح لئے ذِکْرُ اللہ میں مَصْرُوف رہا کرتے تھے ، یہاں تک کہ جب قضائے حاجت کے لئے جاتے تو تسبیح ایک کھونٹی پر لٹکا دیتے تھے اور اُس تسبیح کے دانے خود بخود چلتے رہتے تھے۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ!  یہ ہے :

فَالْمُلْقِیٰتِ ذِكْرًاۙ(۵)

ترجمہ : پھر ذِکْر کا القا کرنے والیوں کی۔

یعنی اَوْلیائے کرام کی یہ شان ہے کہ لوگوں کے دِلوں میں ذِکْر ڈال دیتے ہیں۔

در پر جو تیرے آ گیا بغداد والے مرشد           مَن کی مرادیں پا گیا بغداد والے مرشد([2])

نِگاہِ غوثِ پاک حاصِل کرنے کے طریقے

اے عاشقانِ رسول ! ہم نے شہنشاہِ بغداد ، حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نگاہِ کرم ، آپ کی روحانی توجہ  اور نیکی کی دعوت وغیرہ کی چند برکات سننے کی سَعَادت حاصِل کی۔ یاد رکھئے!  اَوْلیائے کرام دُنیا سے تشریف لے جانے کے بعدبھی الحمد للہ! اپنے غُلاموں کی امداد فرماتے ،  مشکلات حل کرتے اور نگاہِ کرم فرماتے ہیں اور یہ سب اللہ پاک کی عطا کی ہوئی طاقت سے ہے ، ورنہ اللہ پاک کی عطا کے بغیر ، اپنی ذاتی طاقت سے تو کوئی پَتّا بھی نہیں ہِلا سکتا۔


 

 



[1]...بَہْجَۃُ الْاَسْرَار ، صفحہ : 98-102خلاصۃً۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 545۔