Book Name:Nigah e Ghous Azam

مَزْرَعِ چِشْت و بُخارا و عِراق و اَجْمیر              کون سی کِشْت پہ برسا نہیں جھالا تیرا([1])

وضاحت : اے مرے آقا غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ!  جو ولی آپ سے پہلے ہوئے ، جو بعد میں قیامت تک ہوں گے ، سب آپ کا اَدب کرنے والے ہیں ، چِشت ، بُخارا ، عراق ، اجمیر ہر جگہ آپ کے فیض کی بارش برسی ہے ، سب آپ ہی سے فیض لے رہے ہیں۔

جس نے جو مانگا عطا کر دیا

شیخ محمد بِن مَحْفُوظ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے : ایک مرتبہ بہت سے مشائِخ سرکارِ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں حاضِر تھے ، حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : اپنی اپنی حاجات بیان کیجئے ، جس کو جو چاہیئے ہو گا ، ملے گا۔  

موقع غنیمت تھا ، سب مشائِخ نے اپنی اپنی حاجتیں بیان کرنا شروع کیں ، کسی نے عرض کیا : میں مُجَاہَدہ (یعنی نیکیوں میں خُوب کوشش کرنے) کی طاقت چاہتا ہوں۔  کسی نے عرض کیا : میں خوفِ خُدا کا طلب گار ہوں ،     کسی نے عرض کیا : میں اپنے وقت کو محفوظ کرنا (یعنی ذِکْرُ اللہ میں مشغول رہنا) چاہتا ہوں ، کسی نے عرض کیا : میں عِلْم میں اِضافہ چاہتا ہوں۔ شیخ خلیل رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عرض کیا : میں قُطْب بننا چاہتا ہوں ، شیخ اَبُو الْبَرَکات رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عرض کیا : میں اللہ پاک کی محبت میں خوب اضافہ چاہتا ہوں۔   شیخ اَبُو الْفَتُوح رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عرض کیا : میں قرآنِ کریم کا اور حدیثِ رسول کا حافِظ بننا چاہتا ہوں۔  

یُوں سب اپنی اپنی حاجتیں بیان کرتے گئے ، جب سب عرض کر چکے تو  سرکارِ غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : ہم سب کی حاجات پر سب کی مدد کرتے ہیں۔  

شیخ اَبُو الخیر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ پاک کی قسم! اس مجلس میں جس نے جو مانگا تھا ،


 

 



[1]...حدائقِ بخشش ، صفحہ : 25-26۔