Book Name:Nigah e Ghous Azam

حِفْظ بھی کر لی تھیں ، میرے چچا جان مجھے یہ عِلْم پڑھنے سے منع کرتے تھے مگر مجھے یہ عِلْم بہت محبوب تھا ، لہٰذا میں اس عِلْم کی کتابیں پڑھنے سے باز نہیں آتا تھا۔

عِلْمِ کلام کی وضاحت : عِلْم کلام عقائِد سے متعلق عِلْم ہے ، اس میں اسلام کے اور دیگر مذاہب کے عقائِد کے متعلق بحث کی جاتی ہے ، عِلْمِ کلام اچھا عِلْم ہے بلکہ ایک  حَدْ تک عِلْمِ کلام سیکھنا تو فرض عُلُوم میں شامِل ہے ، البتہ اس عِلْم میں حَدْ سے زیادہ مشغول ہونے میں خطرہ ہے ، کبھی آدمی اس عِلْم میں زیادہ مشغول ہونے کی وجہ سے بدمذہبی بلکہ بعض دفعہ کفر کا بھی شِکار ہو جاتا ہے۔

خیر! شیخ شِہَابُ الدِّیْن سُہْروَرْدِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک دِن میرے چچا جان نے مجھے ساتھ لیا اور حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے۔ چچا جان نے میری طرف اشارہ کرتے ہوئے عرض کیا : حُضُور! یہ میرا بھتیجا عمر ہے ، یہ عِلْمِ کلام کی کتابیں پڑھتا رہتا ہے ، میں نے اسے منع بھی کیا مگر یہ باز نہیں آتا۔   چچا جان کی بات سُن کر سرکار غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ میری جانِب متوجہ ہوئے اور فرمایا :  آپ نے عِلْمِ کلام کی کون کون سی کتابیں حِفْظ کی ہیں؟ میں نے کتابوں کے نام بتائے۔

اب سرکار غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے میرے سینے پر ہاتھ پھیرا تو مجھے عِلْم کلام کی باتیں ایسے بھول گئیں جیسے کبھی یاد ہی نہیں کی تھیں۔ اللہ پاک کی قسم! حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ہاتھ پھیر کر نہ صِرْف عِلْمِ کلام سے میرا سینہ خالی کر دیا بلکہ میرے سینے کو عِلْمِ لَدُنِّی (یعنی اللہ پاک کے عطا کردہ خاص عِلْم) سے بھر دیا۔ اے عاشقانِ غوثِ پاک ! یہ ہے :

فَالْمُلْقِیٰتِ ذِكْرًاۙ(۵)

ترجمہ : پھر ذِکْر کا القا کرنے والیوں کی۔

یعنی اَوْلیائے کرام کی جماعتیں دِلوں میں ذِکْر و فِکْر  ڈال دیتی ہیں۔

جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گے         سب ادب رکھتے ہیں دِل میں مرے آقا تیرا