Book Name:Nigah e Ghous Azam

اس آیت کا ایک معنی ہم نے سُنا کہ اولیائے کرام حق اور باطِل میں فرق کرنے والے ہوتے ہیں۔ اب آئیے! اس بارے میں سرکار غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی سیرتِ پاک سُنتے ہیں :  

بدمذہبوں نے توبہ کر لی

شیخ اَبُو الْحَسَن قرشی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : 559 ہجری کا واقعہ ہے کہ بدمذہبوں کی ایک بڑی جماعت حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضِر ہوئی ، اُن کے پاس 2 ٹوکرے تھے ، جن کا منہ بند تھا ، اُن بدمذہبوں نے سرکارِ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا : بتائیے! ان ٹوکروں میں کیا ہے؟ حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنی بصیرت (یعنی باطنی نِگاہ ، دِل کے نُور) سے جان لیا اور ایک ٹوکرے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا : اس میں ایک مَعْذُوربچہ ہے۔ پھر آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے شہزادے حضرت عبد الرزاق رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے فرمایا : اس ٹوکرے کا منہ کھولو! ٹوکرے کا منہ کھولا گیا تو اُس میں واقعی معذور بچہ تھا ، سرکارِ غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اُس بچے پر اپنا ہاتھ مبارک رکھا اور فرمایا : قُمْ بِاِذْنِ اللہ! اللہ پاک کے حکم سے کھڑے ہو جاؤ...! اتنا فرمانا تھا کہ اُس بچے کی معذوری ٹھیک ہو گئی اور وہ صحیح سلامت اُٹھ کر کھڑا ہو گیا ، اب غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دُوسرے ٹوکرے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا : اس میں تندرست بچہ ہے۔ جب ٹوکرا کھولا گیا تو اس میں واقعی تندرست بچہ تھا ، شہنشاہِ بغداد حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی یہ زِندہ کرامت دیکھ کر اُن تمام کے تمام بدمذہبوں نے اپنے بُرے عقائد سے توبہ کی اور سچے عاشِقانِ رسول بن گئے۔ ([1]) 

ایمان اس کا بچ گیا شیطان سے ، جو تیرے       ہے سلسلے میں آ گیا بغداد والے مرشد([2])


 

 



[1]...قلائد الجواہر ، صفحہ : 137-138۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 546۔