Book Name:Ahal Jannat-o-Ahal Jahannum Ka Mukalama

جس طرح قرض دار اپنی قیمتی چیز کو گروی رکھتا ہے ، پھر جب قرضہ لوٹا دیتا ہے تو اپنی گروی رکھی ہوئی چیز واپس لے لیتا ہے ، اسی طرح سب انسانوں کی جان جہنّم میں گروی رکھی ہوئی ہے مگر “ اَصْحَابِ یمین (دہنی طرف یعنی   RIGHT SIDEوالے) “ یہ خود کو جہنّم سے آزاد کروا کے جنّت کے حقدار ہوں گے۔ یہ اصحابِ یمین کون ہیں؟ اس بارے میں مختلف اقوال ہیں : * سرکارِ غوثِ اعظم ، سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ھُمُ الطَائِرُوْنَ اِلیَ اللہِ یعنی اس آیت میں “ اَصْحَابِ یَمِیْن “ سے وہ لوگ مراد ہیں جو اللہ پاک کی طرف پرواز کرتے ہیں۔

 کیسے پرواز کرتےہیں؟ لِاِفْنَاءِھَوِیَّاتِھِمْ فِیْ ھَوَیَّۃِ الْحَقِّ یعنی یہ اپنی خواہشات ختم کر دیتے ہیں ، اپنی مرضی مِٹا کر اللہ پاک کی مرضی  پر راضی ہو جاتے ہیں ، اللہ پاک کی رضا والے کاموں میں مَصْرُوف رہتے ہیں ، یہ لوگ اصحاب یمین ہیں اور یہ خود کو جہنّم سے آزاد کروا کے جنّت میں جانے کے حقدار ہوں گے۔ ([1])

معلوم ہوا کہ نفس کی خواہشات پر چلنا ، اپنی من مانی کرنا ، رِضَائے الٰہی سے دُور کرتا اور جہنّم میں لے جانے کا سبب ہے جبکہ بارگاہِ الٰہی میں حاضِری سے ڈرنا ، نفس کو بےجاخواہشات سے روکنا جنت میں لے جانے والی صفت ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

وَ اَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ وَ نَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوٰىۙ(۴۰) فَاِنَّ الْجَنَّةَ هِیَ الْمَاْوٰىؕ(۴۱)

(پارہ30 ، سورۃنٰزِعٰت : 40-41)

ترجمہ کنز الایمان : اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا اور نفس کوخواہش سے روکا تو بے شک جنّت ہی ٹھکانا ہے۔


 

 



[1]...تفسیر جیلانی ، سورۃ المدثر ، جلد : 5 ، صفحہ : 313 ، تحت الآیۃ : 39۔