Book Name:Ahal Jannat-o-Ahal Jahannum Ka Mukalama

اس شہر سے ایک بےنمازی کا گزر ہوا ، اس نے ان کے چشمے میں منہ دھو لیا ، اس بےنمازی کے چہرے سے لگنے والے پانی کی یہ نحوست ہوئی کہ ان کے چشمے سوکھ گئے ، ان کے باغات ویران ہو گئے اور یہ شہر اُجڑگیا۔ پھر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا : اے عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام! آپ نے بےنمازی کی دُنیوی نحوست تو ملاحظہ فرما لی ، روزِ قیامت جہنّم کو بےنمازیوں ہی سے پُر کیا جائے گا۔

ہو گی دُنیا خراب ، آخرت بھی خراب          بھائیو! تم کبھی چھوڑنا مت نماز

بےنمازی جہنّم کا حق دار ہے               بھائیو! تم کبھی چھوڑنا مت نماز

قبر میں سانپ بچھو لپٹ جائیں گے          بھائیو! تم کبھی چھوڑنا مت نماز

سہہ سکو گے نہ دوزخ کا ہرگز عذاب            بھائیو! تم کبھی چھوڑنا مت نماز

دیکھو! اللہ ناراض ہو جائے گا                 بھائیو! تم کبھی چھوڑنا مت نماز

یاخُدا! تجھ سے عطار کی ہے دُعا                 مصطفےٰ کی پڑھے پیاری اُمّت نماز

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اَہْلِ جہنّم کادوسرا جُرْم (سورہ مُدَّثِّرآیت : 44)

اَہْلِ جہنّم جنتیوں کے سُوال پر اپنا دوسرا جُرْم بیان کرتے ہوئے کہیں گے :

وَ لَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴)  (پارہ29 ، سورۃالمدثر : 44)      

ترجمہ کنز الایمان : اور مسکینوں کو کھانا نہ دیتے تھے۔

اللہُ اَکْبَر!معلوم ہوا مسکینوں ، غریبوں کی دیکھ بھال نہ کرنا ، ان پر صدقہ وخیرات نہ کرنا بھی کافِروں کا طریقہ ہے۔ آہ! افسوس! اب مسلمانوں کے ہاں بھی غریبوں مسکینوں