Book Name:Ahal Jannat-o-Ahal Jahannum Ka Mukalama

حبیب صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے میں بلاحساب ہی جنّت میں داخلہ نصیب فرما دے۔  

تُلیں نہ حشر میں عطار کے عمل مولیٰ           بِلا حساب ہی تو اس کو بخشنا یَارَبّ([1])

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسَلَّم

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

 “ سورہ مُدَّثِّر “ آیت : 40-41 کا بیان

اے عاشقانِ رسول! معلوم ہوا جو اپنے اعمال پر بھروسہ کرے گا ، اپنی نمازوں پر ، اپنے روزوں پر بھروسہ کرے گا ، روزِ قیامت اسے اس کے اعمال کے حوالے کر دیا جائے گا اور جسے اپنے اعمال پر نہیں بلکہ اللہ پاک کے فضل ، اس کی رحمت اور احسان پر بھروسہ ہو گا وہ “ اَصْحَابِ یَمِیْن (یعنی دہنی طرف والوں) “ میں ہو گا۔ اور اَصْحَابِ یَمِیْن  کہاں ہوں گے؟ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

فِیْ جَنّٰتٍﰈ  (پارہ29 ، سورۃالمدثر : 40)

ترجمہ کنز الایمان : باغوں میں ۔

یعنی اَصْحَابِ یَمِیْن جنت میں ، وہاں کے خوبصُورت محلات و باغات میں ، وہاں کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے آرام و چین سے ہوں گے اور

یَتَسَآءَلُوْنَۙ(۴۰) عَنِ الْمُجْرِمِیْنَۙ(۴۱) (پارہ29 ، سورۃالمدثر : 40-41)             

ترجمہ کنز الایمان : پوچھتے ہیں مجرموں سے۔

یعنی اَہْلِ جنّت جنت میں رہتے ہوئے جہنمیوں سے سُوال پوچھیں گے۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہَ فرماتے ہیں : روزِ قیامت ہمارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ


 

 



[1]...وسائل بخشش ، صفحہ : 83۔