Book Name:Ahal Jannat-o-Ahal Jahannum Ka Mukalama

ذریعے جنّت میں پہنچ پائیں ، صِرْف اللہ پاک کی رحمت! اسی پر بھروسہ ہے ، اس کے فضل وکرم ہی سے جنّت نصیب ہو گی۔

عَدْل کَرَیْں تَاں تَھر تَھر کمبَنْ اُچیاں شاناں والے

فَضْل کَرَیْں تَاں بخشے جاوَنْ میں جَہَے مُنہ کالے

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حدیثِ  پاک میں ہے : پچھلی اُمّتوں میں ایک بزرگ تھے ، بیچ سمندر میں ایک پہاڑ پر تنہا رہتے تھے ،  اللہ پاک نے ان کے لئے انار کا ایک درخت اگایا تھا اور ایک میٹھے پانی کا چشمہ نکالا تھا ، یہ انار کھاتے ، پانی پیتے اور دِن رات اللہ پاک کی عبادت کیا کرتے تھے ، اسی حال میں 5 سَو سال گزر گئے۔ آخر اِن کا آخری وقت آیا ،  حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لائے ، انہوں نے عرض کیا : اتنی مہلت دیجئے کہ میں وُضُو کر کے 2 رکعت نماز ادا کروں ، جب آخری رکعت کا سجدہ کروں گا تو رُوح قبض کر لیجئے گا۔ حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا : ٹھیک ہے ، میں تمہارے لئے اتنی اجازت لایا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے وُضو کیا ، 2 رکعت نماز پڑھی ، دوسری رکعت کے سجدے میں تھے کہ رُوح قبض کر لی گئی۔

یہ اب تک سجدے میں ہیں اور بدن بھی سلامت ہے۔ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے بارگاہِ  رسالت میں عرض کی : ہم جب آسمان سے اُترتے یا آسمان کی طرف جاتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ یہ بزرگ اسی طرح سجدے کی حالت میں ہیں۔

حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا کہ اس بندۂ خُدا کو روزِ قیامت جب بارگاہِ الٰہی میں پیش کیا جائے گا اللہ پاک فرشتوں کو حکم دے گا : اِذْھَبُوْا بِعَبْدِی اِلٰی جَنَّتِیْ بِرَحْمَتِی میرے بندے کو