Book Name:Ayee Toba Karin

لوٹنے کی رات ہے ، یہی وہ رات ہے جس میں اللہکریم  اپنے  بندوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتاہے ، چنانچہ

جہنم سے آزادی کا مُژدہ

                             ایک مرتبہاَمیرُالْمُؤمِنِین حضرت عمر بن عبدُالعزیز  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  شَعْبَانُ الْمُعَظَّم کی پندرہویں رات یعنی شب براءت عبادت میں مصروف تھے۔ سر اُٹھایا تو ایک’’سبز پرچہ‘‘ملاجس کا نور آسمان تک پھیلا ہواتھا ، اس پرلکھا تھا’’ہٰذِہٖ بَرَاءَۃٌ مِّنَ النَّارِ مِنَ الْمَلِکِ الْعَزِیْزِ لِعَبْدِہٖ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِیْز‘‘یعنی خدائےمالک وغالب کی طرف سےیہ ’’جہنّم کی آگ سے آزادی کا پروانہ ‘‘ہے جو اس کے بندےعمر بن عبدالعزیز کو عطا  ہوا ہے۔ ([1] )

               پیارے پیارےاسلامی بھائیو! آپ نے سنا   کہ  شبِ  براءت خُوش نصیب بندوں کوجہنم سے آزادی نصیب  ہونے اور بےحدفضیلت وعظمت والی رات ہے ، لہٰذا کسی صورت بھی اسےغفلت میں نہ گزارا جائے کہ اس  مُبارَک رات میں اللہ کریم بنی کَلب کی بکریوں کےبالوں سےبھی زیادہ تعداد میں لوگوں کوجہنّم سے آزاد فرماتاہے۔ کتابوں میں لکھاہے : قبیلہ بنی کَلب قبائلِ عرب میں سب سےزیادہ بکریاں پالتا تھا۔

                             یادرکھئے!بعض بدنصیب اس رات بھی  رحمتِ الٰہی سےمحروم اورگناہوں میں مشغول  نیز مغفرت جیسی عظیم نعمت سےمحروم رہتے ہیں ، چنانچہ


 

 



[1] تفسیر روح البیان ، پ۲۵ ، الدخان ، تحت الایۃ : ۲ ، ۸ / ۴۰۲