Book Name:Ayee Toba Karin

میں لے جانے والے اعمال(جلد1 ، 2) کا مُطالَعہ بھی بے حد مُفید ہے ۔ پھر ان گُناہوں سے مکمل پرہیز کرے اور ہر اس کام سے بچنے کی کوشش کرے ، جو گُناہ کی طرف لے جانے والا ہو ۔ اس کے علاوہ کثرت سے نیکیاں کرنے میں مَشغُول ہوجائے کہ نیکیوں کے نُور سے گُناہوں کی تاریکی جاتی رہتی ہے ، جیساکہ مدنی آقاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے بھی اسی طرف اِشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اِتَّبِعِ السَّيِّئَةَ الْحَسَنَةَ تَمْحُهَا گُناہ کے بعد نیکی کرلیا کرو ، وہ اس کو مِٹا دے گی۔ (مسند امام احمد ، حدیث ابی ذر الغفاری  ، ۸ / ۹۲ ، رقم : ۲۱۴۶۰) ایک اور حدیثِ پاک میں ہے : اس آدمی کی مثال جو پہلے بُرائيوں میں مَشغول تھا ، پھر نيک اعمال کرنے لگا ، اس شخص کی طرح ہے کہ جس کے بدن پر تنگ زِرّہ ہو ، جو اس کی گردن گھُونٹ رہی ہو۔ پھر اس نے ايک نيک عمل کيا تو اس زِرّہ کا ايک حلقہ کُھل گيا ۔ پھر دوسرا نيک کام کيا تو دوسرا حلقہ کُھل گيا (اور پھر نيک عمل کرتا چلا گيا)حتّٰی کہ وہ تنگ زرہ کُھل کر زمین پر آ گری ۔ (معجم کبیر ، ۱۷ / ۲۸۴ ، رقم : ۷۸۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

توبہ پر اِستقامت کیسے پائیں؟

               پیارے پیارے اسلامی  بھائیو!اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عبادات کی ادائیگی اور گُناہ سے بچنے پر اِستِقامَت اختیار کرنا ، عُموماً دُشوار محسوس ہوتا ہے ۔ لیکن یہ دُشواری اس وقت تک محسوس ہوتی ہے ، جب تک ہمارے سامنے کوئی شخص انہیں اِسْتِقامت سے اپنائے ہوئے نہ ہو۔ لہٰذا! اگر ہم عاشقانِ رسول کی دینی تحریک