Book Name:Ayee Toba Karin

                             حالانکہ سچی توبہ کےلیےتین(3) شرائط کا ہوناضروری ہے۔ اگریہ شرائط نہ پائی جائیں تو اسےسچی توبہ نہیں کہیں گے ، وہتین(3) شرائط کون سی ہیں ، آئیے!سنتے ہیں :

                             (1) ماضى پرندامت( ىعنى جو گناہ کىا اس پرشرمندگی ہو۔ ) (2) ترکِ گناہ (ىعنى توبہ کرتےوقت اس گناہ کو چھوڑ دىنا بھی پایا جائے۔ ) (3)آئندہ  گناہ  نہ کرنے کا پکا ارادہ ۔ ([1])

                             اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمدرضاخان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتےہیں : سچی توبہ کےیہ معنی ہیں کہ گُناہ جو کہ اس کے رَبّ(کریم) کی نافرمانی تھی اسے ربّ (کریم)کی نافرمانی سمجھ کر نادِم و پریشان ہو اور اسے فورا ً چھوڑدے اور آئندہ کبھی اُس گُناہ کے پاس نہ جانےکاسچےّدِل سے پُورا عَزْم(پکا ّارادہ)کرے ، جوچارۂ کار(طریقہ)اس کی تَلافی کااپنےہاتھ میں ہو بجا لائے ۔ ([2])

ہرگناہ کی توبہ ایک جیسی نہیں

               پیارے پیارےاسلامی بھائیو!یادرکھئے!ہرگُناہ کی توبہ ایک جیسی نہیں ہوتی ، بعض گناہ ایسے ہوتے ہیں جن کی تلافی(یعنی ازالہ)بھی ضروری ہوتی ہے مثلاً اگر نمازیں قَضا کیں ، رمضان کےروزے نہیں رکھے ، فرض زکوٰۃ اَدا نہ کی ، حج فرض ہونے کے باوُجُود نہ کیا ، تو ان سے توبہ یہ ہے کہ نماز روزے کی قَضا کرے ، زکوٰۃ اَدا کرے ، حج کرے اور ندامت و شرمندگی کے ساتھ اللہ کریم کی بارگاہ میں اپنی غلطی کی مُعافی مانگے۔ اسی طرح اگر کان ، آنکھ ، زَبان ، پیٹ ، ہاتھ پاؤں اور دیگر اَعضاء


 

 



[1] منح الروض الازھر ، تعریف التوبة ومراتبھا وامثلة علیھا ، ص۴۳۶

[2] فتاوی رضویہ ، ۲۱ / ۱۲۱ ماخوذا