Book Name:Ayee Toba Karin

جنّت میں درجات کی بُلندی

                             نبیِ کریم ، رؤفٌ رَّحیم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کافرمانِ عالیشان ہے : جب بندہ گُناہ کرتا ہے ، پھر اللہ  پاک کی بارگاہ میں تو بہ کرتاہے اور اس پر قائم رہتا ہے تو اللہپاک اس کا ہر نیک عمل قَبول فرمالیتاہےاور اس سے ہونے والا ہرگُناہ بخش دیتاہےاور (مُعاف ہوجانے والے)ہرگُناہ کے بدلے جنت میں اس کا ایک دَرَجہ بلندفرمادیتاہےاوراللہ پاک اس کی ہر نیکی کے بدلے اسےجنت میں ایک محل عطا فرماتاہے۔ ([1]) 

توبہ کیسے ہوتی ہے؟

               پیارے پیارےاسلامی بھائیو! توبہ کے فضائل و برکات اور توبہ  پر ملنے والے انعامات کے بارےمیں سُن کر یقیناً ہمارابھی توبہ کرنے کاذہن بنا ہوگا۔ جس طرح ہر کام کےکچھ تقاضے ہوتےہیں ، اسی طرح سچی توبہ کےبھی کچھ تقاضے ہیں ، اس کی کچھ شرائط ہیں ، جب تک یہ شرائط نہ پائی جائیں توبہ سچی توبہ نہیں کہلائے گی۔ عموماً ہمارے ہاں توبہ کامطلب لیا جاتاہےکہ کچھ غلط کام ہوجانےپرفوراً اَسْتَغْفِرُ اللہ پڑھ لے یا  اپنی مادری زبان میں ہی ہنستےمسکراتےبغیر کسی اظہارِ ندامت اور پشیمانی کےاللہ  پاک کی بارگاہ میں کچھ الفاظ کہہ دے ، یا کانوں کو ہاتھ لگالےاور توبہ توبہ کی صدا بلند کرے۔

سچّی توبہ کسے کہتے ہیں؟


 

 



[1] بحرالدموع ، الفصل الاول ، فضل التوبۃ وثمارہا ، ص ۲۱