Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

پہلی آیتِ مبارکہ مقامِ ابراہیم سے متعلق

حدیث کی مشہور کتاب بخاری شریف میں ہے ، حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : اَمِیْرُالمؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے ارشاد فرمایا : تین(3) باتوں میں ربِّ کریم کی طرف سے میری موافقت ہوئی (ان میں   سے ایک یہ بھی ہے کہ) میں نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی :

لَوِ اتَّخَذْنَا مِنْ مَّقَامِ اِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى یعنی یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!اگر ہم مقامِ ابراہیم کو مُصَلّٰی (یعنی نماز پڑھنے کی جگہ) بنائیں (تو کیسا رہے گا؟) تو   اللہ پاک نے یہی آیتِ مبارکہ میری تائید میں   اُتار کر مقامِ ابراہیم کو مُصَلّٰی(یعنی نماز پڑھنے کی جگہ) بنانے کا حکم ارشاد فرما دیا : ( وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّىؕ-   (پ۱ ،  البقرۃ : ۱۲۵)ترجَمۂ کنزُالعرفان : ا ور(اے مسلمانو!) تم ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ۔  )                                     (بخاری ،  کتاب الصلوۃ ،  باب ما جاء فی القبلۃ۔ ۔ ۔ الخ ،  ۱ / ۱۵۸ ،  حدیث : ۴۰۲ ملتقطا)

               پیاری پیاری اسلامی بہنو!آئیے! سنتی ہیں کہ مقامِ ابراہیم کیا ہے؟ کہاں سے آیا ، چنانچہ

مقامِ ابراہیم کیا ہے؟

                             مقامِ ابراہیم وہ مبارک پتھر ہے جس پر چڑھ کر اللہپاک کے پیارے نبی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے کعبۃُاللہ شریف کی دیواریں   بلند فرمائی تھیں ، آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے جیسے ہی اس پر اپنے قدم مبارک رکھے تو خاص وہ حصہ ربِّ کریم کی قدرتِ کاملہ سے مٹی کی طرح نرم(Soft) ہوگیا اور آپ کے قدموں کا نقش اس میں ظاہر ہوگیا جبکہ بقیہ حصہ ویسا ہی رہا۔ یہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا بہت ہی عظیم معجزہ  تھا۔

                             حضرت عبدُاللہ بن عَمْرو رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا  فرماتے ہیں : میں نے رسول اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو