Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

* شیطان بھی حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  سے خوف کھاتا ہے۔ ([1]) *  حضور پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جس سے حضرت عمر  (رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ) ناراض ہوجائے اُس سے اللہ پاک بھی ناراض ہو جاتا ہے۔ ([2])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

مہمانی کی سنتیں و آداب

پیاری پیاری اسلامی بہنو!* مہمان کوچاہئے کہ اپنے میزبان کی مصروفیات کا لحاظ رکھے۔ * حضرت مفتی محمد امجدعلی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مہمان کو چار باتیں ضَروری ہیں : (1)جہاں بٹھایا جائے وہیں بیٹھے۔  (2) جو کچھ اس کے سامنے پیش کیا جائے اس پر خوش ہو ، ( یہ نہ ہو کہ کہنے لگے : اس سے اچھا تو میں اپنے ہی گھر کھایا کر تی ہوں یا اسی قسم کے دوسرے الفاظ)۔ (3)میزبان سے اجازت لئے بِغیروہاں سے نہ اُٹھے اور (4)جب وہاں سے جائے تو اس کے لیے دُعا کرے۔  (فتاویٰ ہندیۃ ، ۵ /  ۳۴۴) *  گھر یا کھانے وغیرہ کے مُعامَلات میں کسی قسم کی تنقیدکرے نہ ہی جھوٹی تعریف ۔ میزبان بھی مہمان کو جھوٹ کے خطرے میں ڈالنے والے سُوالات نہ کرے مثلاًکہنا ہمارا کھانا کیسا تھا؟ آپ کو پسند آیا یا نہیں؟ایسے موقع پر اگر نہ پسند ہونے کے باوُجُود مِہمان مُرَوَّت میں کھانے کی جھوٹی تعریف کر ے گی تو گنہگار ہو گی۔  اِس طرح کا سُوال بھی نہ کرے کہ’’آپ نے پیٹ بھر کر کھایا یا نہیں؟‘‘ کہ یہاں بھی جواباً جھوٹ کا اندیشہ ہے کہ عادت کم خوری یا پرہیزی یا کسی بھی مجبوری کے تحت کم کھانے کے باوُجُوداصرار وتکرارسے بچنے کیلئے مِہمان کو کہنا پڑ جائے کہ’’میں نے خوب ڈٹ کر کھایا ہے۔ ‘‘* میزبان کو چاہیے کہ


 

 



[1]    (ترمذی ،  کتاب المناقب ،  باب فی مناقب ابی حٖفص۔ ۔ ۔ الخ ،  ص۳۸۷ ،  حدیث :  ۳۷۱۱)

[2]    (جمع الجوامع ،  ۱ / ۸۳ ، حدیث۴۳۴)