Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

فرماتے سُنا : رُکن (حَجَر ِاَسْوَد)اور مقامِ ابراہیم جنت کے یاقُوتُوں   میں   سے دو یاقُوت ہیں  ، اگر اللہپاک  ان  دونوں   کا نُور نہ مٹا تا تو یہ مشرق ومغرب کی ہر چیز کو روشن کردیتے۔ (ترمذی  ،  کتاب الحج  ،  باب ماجاء فی فضل الحجر۔ ۔ ۔  الخ  ، ۲ / ۲۴۸ ،  حدیث : ۸۷۹) 

                             مقامِ ابراہیم خانَۂ کعبہ سے تقریباً سوا 31 میٹر مشرق کی جانب قائم ہے۔ اس پتھر میں   ایک قدم مبارک کے نشان کی گہرائی دس(10) سینٹی میٹر اور دوسرے کی نو(9) سینٹی میٹر ہے ، ان پتھروں پر اب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی مبارک اُنگلیوں(Fingers)  کے نشانات نہیں   ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ شروع میں یہ پتھر کسی فریم یا بکس وغیرہ میں   محفوظ نہیں   تھا اور عُشّاق اس سے برکات لینے کےلیے اس کو چُھوتے اور بوسے لیتے تھے ، اسی سبب سے انگلیوں   کے نشانات باقی نہ رہے۔  اب بھی یہ پتھر بَیْتُ اللہ شریف کی عمارت کے ساتھ شیشے کے ایک باکس(Box) میں بند ہے ، اس کی زیارت بھی کی جاسکتی ہے۔  اللہپاک ہمیں بَیْتُ اللہ شریف  اورمقامِ ابراہیم کی زیارت سمیت مکے مدینے کی بار بار باادب حاضری کی توفیق عطا فرمائے۔  اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

               پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہم اَمِیْرُالمؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی موافقت میں اُترنےوالی آیاتِ کریمہ سُن رہی تھیں ، آئیے! ایک اور آیتِ کریمہ جو آپ  کی رائے کے موافق اُتری اس کا شانِ نزول اور مزید تفصیل سنتی ہیں ، چنانچہ

دوسری آیتِ مبارکہ پردے کے حکم سے متعلق

                             حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بیان فرماتے ہیں : اَمِیْرُالمؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی : اِنَّ نِسَاءَكَ يَدْخُلُ عَلَیْکَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ فَلَوْ اَمَرْتَ اُمَّھَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ