Book Name:Bemari kay Faiday

(2)دوسری بات یہ معلوم ہوئی! بیمار کو چاہئے کہ وہ عارضی تکلیف کے باعث اپنی بیماری کو ہرگز ہرگزناپسند نہ کرے ، بیماری کو بُرا نہ کہے بلکہ اسے ربِّ کریم کی ایک عظیمُ الشَّان نعمت سمجھے اور اس نعمت پر اللہ کریم کا شکر ادا کرے ، اس لئے کہ بیماری کے سبب مریض(Patient) کو ایسی ایسی  برکتیں ملتی اور فائدے نصیب ہوتے ہیں کہ اگر مریض کو ان کا علم ہوجائے تو بیمار رہنا ہی پسند کرے ، چنانچہ

بیماری بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے

حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتے ہیں : بیماری بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے ، اس کے مَنافِع(فائدے)بے شمار ہیں ، اگرچِہ  بظاہر اس سے تکلیف پہنچتی ہے مگر حقیقۃً راحت و آرام کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہاتھ آتا ہے۔ یہ ظاہری بیماری حقیقت میں روحانی بیماریوں کا ایک بڑا زبردست علاج ہے۔ حقیقی بیماری اَمراضِ رُوحانیہ(مَثَلاً  دُنیا کی مَحَبَّت ، دولت کا لالچ ، کنجوسی ، دل کی سختی وغیرہ)ہیں کہ یہ البتّہ بہت خوف کی چیز ہے اور اِسی کو مرضِ مُہْلِک (یعنی ہلاک کرنے والی بیماری)سمجھنا چاہئے۔ (بہارِ شریعت ، ۱ / ۷۹۹)

 (3)تیسری بات یہ معلوم ہوئی!رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمارے جیسے بَشَر نہیں ، فرشتوں کو دیکھنا تودُور کی بات ہے ہمیں تو مخصوص فاصلے پر موجودانسان یا بڑی چیز کو دیکھنے میں بھی بڑی دُشواری پیش آتی ہے ، مگرقربان جائیے!نگاہِ مُصْطَفٰے پرجنہوں نے نہ صرف چُھپی ہوئی نوری مخلوق  یعنی فرشتوں کو دیکھ لیا بلکہ وہ کس مقصد کے لئے ، کس جگہ پر اورکس کو تلاش کرنے کے لئے آئے ، نمازی کس وجہ سے عبادات سے عاجز  ہوا ، فرشتوں نے واپس جا کر ربِّ  کریم سے کیا عرض کی اور اللہ پاک نے انہیں بیمار کے متعلق کیا حکم ارشاد فرمایا ، یہ تمام معاملات بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے دیکھ لئے۔