Book Name:Bemari kay Faiday

بیماری لگ گئی ، اس نےرونا شروع  کیا اوراللہ پاک کی بارگاہ میں اس طرح التجاکرنے لگا : اے میرے پاک ربِّ کریم!میں نےاتنے سال مسلسل تیرا حکم مانا ، تیری عبادت کرتا رہا  پھر بھی مجھے اتنی خطرنا ک بیماری میں مبتلا کردیا ، اس میں کیا حکمت ہے؟میں توآزمائش میں ڈال دیا گیا ہوں ، اللہ پاک نے فرشتوں کو حکم فرمایا ، اس سے کہو “ تُو نے جو عبادت کی وہ ہماری ہی عطا کردہ تو فیق ہے ، وہ میرے احسان اور میری مدد کا نتیجہ ہے۔ باقی رہی بیماری تو میں نے تجھے اس میں اس لئے مبتلا کیا تاکہ تجھے اچھے اور نیک لوگوں کے مرتبہ پر فائز کردوں۔ تجھ سے پہلے کے لوگ تو بیماری ومصیبتوں کے خواہش مندہوا کرتے تھے اور تجھے تو میں نے بِن مانگے عطا کردی۔ (عیون الحکایات ، ۲ / ۱۹۶)

               پیاری پیاری اسلامی بہنو! بیان کردہ حکایت سے معلوم ہوا * اللہ پاک کے عبادت گزار بندے بھی آزمائشوں میں مبتلا ہوتے ہیں ، * بیماریوں کے ذریعے آزمائے جاتے ہیں ، *  اللہ پاک بیماریوں کے ذریعے بندوں کو اچھوں اور نیک لوگوں کے مرتبے پر فائز کرنے کا ارادہ فرماتا ہے ، *  بن مانگے ہی بیماری جیسی نعمت و رحمت بندے کو عطا فرمادیتا ہے ، لہٰذا جب بھی حالتِ بیماری  میں وسوسے آنےلگیں ، تو اپنا یوں ذہن بنائیے کہ بیماریوں میں بے شمار حکمتیں ہیں ، مگر مجھے ان کا علم نہیں ، اگر میں بیماری میں مُبْتَلا  نہ ہوتا تو شاید میں یادِ الٰہی ، دِینی کام و اَحکام ، قبر و آخرت کے معاملات سے غافل ہوجاتا ، میرے سبب دِین کا نقصان ہوجاتا ، میں کسی فتنے کا شکار ہوجاتا ، کسی خطرناک بُرائی مَثَلاً غُرور و تَکَبُّر میں مُبْتَلا ہوجاتا تو یقیناً ہلاکت و بربادی میرا مُقدَّر بن جاتی ، جیسا کہ

جسم بیمار نہ ہو تو

حضرت امام زینُ العابدین علی بن حُسین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیہفرماتے ہیں : اگر جسم بیمار نہ ہو تو وہ اَکڑ جاتا ہے