Book Name:Bemari kay Faiday

اَمراض  بَلا و مصیبت نہیں بلکہ نعمت ہیں۔ (ان کی دعا کی جا سکتی ہے)

یاد رہے !بیماری اگرچہ نعمت ہی ہے ، مگر ہم کمزوروں کو اپنے لیے بیماری کی  نہیں بلکہ عافیت کی دُعا کرنی چاہیے۔ حدیثِ پاک میں  اس دعا کی ترغیب بھی موجود ہے ، چنانچہ

پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہ دعا مانگا کرتے : “ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْمُعَافَاۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ‘‘یعنی اے اللہ پاک!میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت کا سُوال کرتاہوں۔ (ابن ماجہ ، کتاب الدعاء ،  باب الدعاء بالعفوالخ ، ۴ / ۲۷۳ ، حدیث : ۳۸۵۱) ہمیں بھی وقتاً فوقتاً عافیت کی دعا مانگتے رہنا چاہئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

بخار کے شکرانے میں نوافل ادا کرنے والے بزرگ

اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں : دردِ سر اور بخار وہ مبارَک اَمراض ہیں جو اَنبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو ہوتے تھے ، ایک وَلِیُّ اللہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے دردِ سر ہوا ، آپ نے اس شکریہ میں تمام رات نوافل میں گزاردی کہ ربُّ الْعِزَّت نے مجھے وہ مرض دیا جو اَنبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکوہوتا تھا ۔ اللہُاَکْبَر! یہاں یہ حالت کہ اگر برائے نام درد معلوم ہوا تو یہ خیال ہوتا ہے کہ جلد نماز پڑھ لیں۔ پھر فرمایا : ہر ایک مرض یا تکلیف جسم کے جس مَوضِع (یعنی جگہ )پر ہوتی ہے وہ زیادہ کَفّارہ اسی موقع کا ہے کہ جس کاتعلق خاص اس سے ہے ، لیکن بخاروہ مرض ہے کہ تمام جسم میں سرایت کرجاتا ہے جس سے بِاِذْنِہٖ تَعَالٰی(یعنی اللہ کریم کے حکم سے )تمام رَگ رَگ کے گناہ نکال لیتا ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ کہ مجھے اکثر حرارت و دردِ سررہتا ہے۔ (ملفوظات اعلیٰ حضرت ، ص ۱۱۸ تا ۱۱۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد