Book Name:Bemari kay Faiday

بھی بخار کو بُرا کہنے سے منع فرمایا گیا ہے ، چنانچہ

بخار کو بُرا نہ کہو

سر کا رِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ حضرت اُمِّ سائب رَضِیَ اللہُ عَنْہاکے پا س تشر یف لے گئے ۔فرمایا: تمہیں کیا ہو گیا ہے جو کانپ رہی ہو ؟عر ض کی :بخا ر آگیا ہے ،اللہ پاک اس میں بَرَ کت نہ کرے ۔ ‘‘اِس پرآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بخار کو بُر ا نہ کہو کہ یہ تو آدمی کی خطاؤ ں کو اس طر ح دُور کر تا ہے جیسے بَھٹّی لوہے کے مَیْل کودُور کردیتی ہے ۔‘‘

( مسلم ،  کتاب البر والصلة ،  باب ثواب المؤمن الخ  ص۱۰۶۸ ،  حدیث :  ۲۵۷۵)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : بیماریاں ایک یا دو عُضْوْ کو ہوتی ہیں مگربخار سَر سے پاؤں تک ہر رَگ میں اَثر کرتا ہے ، لہٰذا یہ سارے جسم کی خطاؤں اور گناہوں کومُعاف کرائے گا۔ (مرآۃ المناجیح ، ۲ / ۴۱۳)

جب رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ ارشاد فرمایا : “ بخار گناہوں کا کَفّارہ ہے۔ “ (مسلم ،  کتاب البر والصلة ،  باب ثواب المؤمن الخ ،  ص۱۰۶۸ ،  حدیث : ۲۵۷۵ ،  مفھومًا) تو حضرت زید بن ثابت رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے ہمیشہ بخارمیں  رہنے کی دعا کی۔ چنانچہ انتقال فرمانے تک آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہپر بخار کی کیفیت طاری رہی۔

( قوت القلوب ، شرح مقام التوکل ووصف احوال المتوکلین ،  ۲ /  ۳۹)

چند اَنصاری صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے بھی یہی دعاکی تو ان پر بھی (انتقال فرمانے تک)بخار کی کیفیت طاری رہی۔

 (احياء العلوم ، ٤ / ٨٥٨)

فضائلِ دُعا کے صفحہ نمبر 173پر لکھا  ہے : ہلکا بخار ، زُکام(Flu) ، سردرد اور اس طرح کے دیگر ہلکے