Book Name:Hazrat Musa Ki Shan o Azmat

حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا نام کس نے رکھا؟

                             حضرت امام عَلاءُ الدِّین علی بن محمد خازِن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرت آسیہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا سے اِن(یعنی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام) کا نام رکھنے کے لئے کہا گیا تو آپ نے فرمایا : میں نے اِس (بچے) کا نام مُوسیٰ رکھا۔ (تفسير خازن ، پ۲۰ ، القصص ، تحت الآية : ۷ ،  ۳ / ۳۵۸)چونکہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پانی اور درختوں کے درمیان پائے گئے تھے اور قِبْطِی زبان میں پانی کو “ مُوْ “ اور درخت کو “ سیٰ “ کہتے ہیں۔ (تفسیردرمنثور ، پ۲۰ ،  القصص ،  تحت الآية : ۴ ،  ۶ / ۳۹۱)اِسی لئے آپ کا یہ نام رکھا گیا۔ (فیضانِ حضرت آسیہ ، ص۲۲)

حضرت آسیہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا کون؟

               حضرت آسیہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فرعون کی بیوی تھیں۔ حضرت آسیہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا نے جب جادوگروں کو حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام کے مقابَلے میں مغلوب ہوتے دیکھ لیا تو فوراً اُن کے دل میں اِیمان کا نور چمک اُٹھا اور وہ ایمان لے آئیں۔ جب فرعون کو خبر ہوئی تو اُس ظالم نے اُن پر بڑے بڑے عذاب کئے ، بہت زیادہ مارنے کے بعد چار(4) کیلیں گاڑ کر حضرت آسیہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا کے چاروں ہاتھوں پیروں میں لوہے کی کیلیں ٹھونک کر چاروں کیلوں میں اِس طرح جکڑ دیا کہ وہ ہِل بھی نہیں سکتی تھیں۔ اُنہیں دھوپ کی تپش میں ڈال دیا اور بھاری پتھر اُن کے سینے پر رکھنے کا حکم دیا۔ جب پتھر لایا گیا تو حضرت آسیہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا نے ربِّ کریم کی بارگاہ میں عرض کی : اے ربِّ کریم! میرے لئے جنت میں ایک گھر بنا دے ! ، چنانچہ اُنہیں جنت میں سفید موتیوں سے بنا ہوا اُن کا گھر دکھا دیا گیا اور پھر اللہ پاک نے اُن کی رُوح قَبْض کر لی۔ جب اُن کے جسم پر پتھر رکھا گیا تو اُن کے جسم میں رُوح نہیں تھی لہٰذا اُنہیں کچھ بھی درد