Book Name:Hazrat Musa Ki Shan o Azmat

جادوگروں نے فِرعَون کی عزت کی قسم کھا کر اپنے جادو کی لاٹھیوں اور رَسیوں کو پھینکا تو ایک دَم وہ سانپ بن کر پورے میدان میں ہر طرف پُھنکاریں مار کر دوڑنے لگیں۔ پورا مَجْمَع خوف و ہراس میں بَد حَواس ہو کر اِدھر اُدھر بھاگنے لگا۔ فِرعَون اور اُس کے تمام جادوگر  کَرتَب دکھا کر اپنی کامیابی کے غُرور کے نشے میں گُم ہو گئے اور تالیاں بجا بجا کر اپنی خوشی کا اِظہار کرنے لگے کہ اتنے میں اچانک حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام نے خدا  پاک کے حکم سے اپنی مُقدَّس لاٹھی کو اُن سانپوں کے ہجوم میں ڈال دیا  جو بہت بڑا اور نہایت خوف ناک اَژدہا بن کر جادوگروں کے تمام سانپوں کو نگل گیا۔ یہ معجزہ دیکھ کر تمام جادوگر اپنی شکست کا اِعتراف کرتے ہوئے سجدے میں گرپڑے اور بآوازِ بلند یہ اِعلان کرنا شروع کردیا :

اٰمَنَّا بِرَبِّ هٰرُوْنَ وَ مُوْسٰى(۷۰)      (پ۱۶ ،  طٰهٰ : ۷۰)

(ترجمۂ کنز العرفان : ہم ہارون اور موسیٰ کے رب پر ایمان لائے۔ )

 (عجائب القرآن مع غرائب القرآن ، ص۲۳بتغیر)

(2)عصا مارنے سے چشمے جاری ہو گئے

                             اِسی طرح جب بنی اسرائیل میدانِ تِیْہ میں پیاس سے بے تاب ہوئے تو اُنہوں نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کی بارگاہ میں حاضر ہو کر پیاس کی شکایت کی ، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے پتھر پر اپنا عصا مار دیا تو اُس پتھر میں سے بارہ(12) چشمے پھوٹ کر بہنے لگے اور بنی اِسرائیل کے بارہ(12) خاندان اپنے اپنے ایک چشمے سے پانی لے کر خود بھی پینے لگے اور اپنے جانوروں کو بھی پلانے لگے ، پورے چالیس(40) برس تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ یہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کا مُعْجِزَہ تھا جو عصا اور پتھر کے ذریعے ظاہر ہوا۔

(3)عصا کی مار سے دریا پھٹ گیا