Book Name:Mojiza-e-Mairaj

(2)سونے سے آراستہ ایک محل

       حضرت ابو بُرَیْدَہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بیان کرتے ہیں ، رسولِ کریم   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا : (معراج کی رات) جب میں   جنت میں داخل ہوا تو سونے سے آراستہ ایک محل کے پاس سے میرا گزر ہوا۔ میں   نے پوچھا : “ لِمَنْ هٰذَا الْقَصْرُ یہ محل کس کا ہے؟‘‘فرشتوں   نے عرض کی : “ لِرَجُلٍ مِّنَ الْعَرَبِ یہ ایک عَرَبی نوجوان کا ہے۔ “ میں نے کہا : “ اَنَا عَرَبِیٌّ میں عَرَبی ہوں۔ “ فرشتوں نے عرض کی : “ لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ یہ ایک قُرَشِی نوجوان کاہے۔ “ میں نے کہا : “ اَنَاقُرَشِیٌّ میں قُرَشِی ہوں “ ، فرشتوں نے عرض کی : ’’لِرَجُلٍ مِّنْ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ یہ اُمّتِ محمدیہ کے ایک شخص کا ہے۔ “ میں نے کہا : ’’اَنَا مُحَمَّدٌ محمد(  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  )تو میں ہوں۔ فرشتوں   نے عرض کی : ’’لِعُمَرَ بْنِِ الْخَطَّابِ یہ محل حضرت عُمَر بن خطّاب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا ہے۔ “

       نبیِّ کریم   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے اِرْشاد فرمایا : “ میں نے چاہا کہ میں اُُس محل میں داخل ہوجاؤں تاکہ اُسے دیکھ سکوں مگر مجھے تمہاری غیرت یاد آگئی۔ “ یہ سُن کر امیرُ المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عرض کرنے لگے : یَارَسُوْلَاللہ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  !میرے ماں باپ آپ پر قربان!کیا میں آپ پر بھی غیرت کروں گا۔ (ترمذی ،  کتاب المناقب ،  باب فی مناقب ابی حفص۔ ۔ ۔ الخ ،  ۵ / ۳۸۶ ،  حدیث :  ۳۷۰۹ ملتقطاً) (بخاری ،  کتاب فضائل اصحاب النبی ، باب مناقب عمر بن الخطاب ۔ ۔ ۔ الخ ،  ۲ / ۵۲۵ ،  حدیث : ۳۶۷۹)

(3)بلند و بالا محلات

       حدیثِ پاک میں ہے : معراج کی رات  جنت میں رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے چند بلند وبالا محلّات دیکھے ، جن کے بارے میں پوچھنے پر حضرت جبرائیل   عَلَیْہِ السَّلَام   نے عرض کی : یہ غصّہ پینے