Book Name:Dil Joi Kay Fazail

خوشخبری دی ہے۔ (بُخاری ، کتاب فضائل اصحاب النبی ، باب مناقب عمر بن الخطاب ، ۲ / ۵۲۵ ،  حدیث : ۳۶۷۹مفہوماً)* جن کے بارے میں اللہ  کریم کے پیارے رسول   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے یہ دعا فرمائی ہے : “اے اللہ کریم! عُمر بن خطاب کے ذَرِیْعے اِسلام کوعزّت عَطا فرما۔ “(ابن ماجہ ، کتاب السنۃ ، فضل عمر ، ۱ / ۷۷ ، حدیث : ۱۰۵)* جویتیموں بے سہارا  لوگوں کی  خیر خواہی کیلئے راتوں کو جاگ کر  دورہ فرمایا کرتے تھے۔ *  جن کی رائے کے مطابق قرآنِ کریم کی کئی آیاتِ مُبارکہ اُتریں۔ (تاریخ الخلفاء ،  ص۹۶ ،  الصواعق المحرقۃ ،  ص۹۹)*  جن کافرمان ہے : لَوْ مَاتَتْ شَاةٌ عَلَى شَطِّ الْفُرَاتِ ضَائِعَةً اگر نہر ِفُرات کے کنارے ایک بکری بھی بھوکی مرگئی لَظَنَنْتُ اَنَّ اللهَ تَعَالٰی سَائِلِي عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ تو مجھے خطرہ ہے کہ قیامت کے دناللہ  پاک مجھ سے اُس کے بارے میں سُوال فرمائے گا ۔ (حلیۃ الاولیاء ، عمر بن الخطاب ، ۱ / ۸۹ ، حدیث : ۱۴۱) * جو اکیلے ہزاروں میل لمبی سَلْطَنَت کے حکمران تھے۔ * جن کا نام سُن کر قیصر و کِسریٰ(یعنی رُوم اورایران کے بادشاہوں)پر لرزہ طاری ہو جاتا تھا۔

کردارِ فاروقی پر عمل کیجئے!

سُبْحٰنَ اللہ!اتنی بلند وبالا شان و شوکت کے باوجود اَمِیْرُالمؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ دوسروں کی کیسی دل جوئی اور خیر خواہی کرتے تھے۔ اس واقعے میں ہمارے لیے بھی درس ہے کہ اگر  ہماری کوئی اسلامی بہن کسی تکلیف میں ہو یا کسی بھی معاملے میں اسے ہماری ضرورت ہو اور ہم اس کی پریشانی دور کرنےکی قدرت  رکھتی  ہوں تو ہمیں بھی حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی سیرت پرعمل کرتے ہوئے اپنی اسلامی بہن  کی دل جوئی کرنی چاہیے۔ آئیے!دل جوئی کی رغبت پانے کےلیے مزید ایک واقعہ   سنتی ہیں ، چنانچہ

حضرت امام  حسن   رَضِیَ اللہُ عَنْہ    اور  مسکینوں کی دلجوئی